عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ کچھ دن پہلے پکڑے گئے بین ریاستی نارکو ماڈیول کے روابط شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع سے لدھیانہ پنجاب تک پائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے چار کپواڑہ اور چار پنجاب سے ہیں جبکہ 30 کلو کوکین، 5 کروڑ روپے نقد، گاڑیوں کی 40 جعلی نمبر پلیٹس، پاسپورٹ اور ایک جرمنی کا بنا ہوا ریوالور برآمد کیا گیا ہے۔
ضلع پولیس لائنز (ڈی پی ایل) جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی سنگھ نے کہا کہ رام بن پولیس نے حال ہی میں بانہال میں گاڑی کو روک کر 30 کلو گرام کوکین نما مادہ برآمد کیا۔ ”اگرچہ ایف ایس ایل کی حتمی رپورٹ کا انتظار ہے، ایسا لگتا ہے کہ برآمد شدہ مادہ کوکین ہے“۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع سے چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا،”تحقیقات کے دوران، پتہ چلا کہ بین ریاستی نارکو ماڈیول کے لنکس کپواڑہ ضلع سے جڑے ہوئے ہیں۔ کپواڑہ کا امروہی منشیات کی سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والا پسندیدہ راستہ ہے۔ تازہ کھیپ بھی اسی راستے سے سمگل کی گئی ہے۔ ہم نے کپواڑہ کے امروہی علاقے میں منشیات ٹیررازم سے متعلق 12 مقدمات درج کیے ہیں”۔
دلباغ سنگھ نے مزید کہا کہ اگرچہ ڈرون سے گرائے جانے والے منشیات کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں، لیکن ایسی مصدقہ لیڈز ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ منشیات کو جسمانی طور پر سمگل کیا گیا ہے۔
ڈی جی پی نے کہا کہ کپواڑہ سے چار ملزمان کی گرفتاری کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے پنجاب پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں منشیات کے کلیدی ہینڈلر سمیت چار مزید افراد کو گرفتار کیا۔ “تفتیش سے معلوم ہوا کہ گرفتار کلیدی ملزم کا والد بھی منشیات فروش تھا۔ ہم نے گرفتار افراد سے 5 کروڑ روپے نقد، 40 جعلی نمبر پلیٹس، پاسپورٹ اور ایک جرمن ساختہ ریوالور برآمد کیا ہے”۔
نمبر پلیٹس کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈی جی پی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے بعد اسے پنجاب لے جایا جانا تھا، ہائی ویز پر پولیس کو دھوکہ دینے کے لیے نمبر پلیٹس کا استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ “منشیات لے جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور پولیس اہلکاروں کی نقالی کرتے ہیں کیونکہ پولیس بیجز برآمد ہوتے اور گاڑیوں کی نمبر پلیٹیں بھی ایک سٹاپ سے دوسرے سٹاپ میں تبدیل کر دی جاتیں ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ اب تک یہ پتہ چلا ہے کہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے اس پار سے دہشت گردی کی حمایت اور اسے بڑھاوا دینے کے لیے منشیات آرہی ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا، ”اس ریکیٹ میں تمام بڑی دہشت گرد تنظیموں کے لنکس سامنے آئے ہیں”۔ تحقیقات جاری ہیں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کے علاقوں میں بین الاقوامی سرحد سے منشیات کی ڈرون سے گرائی گئی کھیپ کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا، “آٹھ ملزمان کی گرفتاری کے ساتھ، ایک بڑے بین ریاستی منشیات سمگلنگ کے ماڈیول کا پردہ فاش کیا گیا ہے”۔ جموں و کشمیر میں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں ایک سوال پر، ڈی جی پی نے کہا کہ اگرچہ قابل اعتبار مطالعہ یا مردم شماری موجود ہے، ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر میں 7 لاکھ لوگ منشیات کا شکار ہو چکے ہیں۔