عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ ہندوستان اور انڈونیشیا کے درمیان وراثت، سائنس اور اعتماد کا رشتہ ہے۔
مودی نے یہ بات انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں موروگن مندر کے مہا کمبھا-ابھیشیکھم پروگرام سے ورچولی طورپر پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
تقریب میں انڈونیشیا کے صدر صدر پرابوو، مروگن ٹیمپل ٹرسٹ کے چیئرمین پا ہاشم، منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر کوبالن، تمل ناڈو اور انڈونیشیا کے معززین، پجاری اور آچاریہ، بھارتیہ تارکین وطن کے اراکین، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے معززین نے شرکت کی۔
مودی نے کہاکہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں مروگن مندر، جکارتہ کے مہا کمبھ ابھیشیکھم جیسے مقدس تقریب کا حصہ بن رہا ہوں۔ میرے بھائی، صدر پرابو، ان کی موجودگی نے اسے میرے لیے مزید خاص بنا دیا۔ اگرچہ میں جسمانی طور پر جکارتہ سے سینکڑوں کلومیٹر دور ہوں، لیکن میرا دل اس تقریب سے اتنا ہی قریب ہے جتنا کہ ہندستان اور انڈونیشیا کے باہمی تعلقات!
ابھی چند دن پہلے صدر پرابو 140 کروڑ ہندستانیوں کی محبت کو ساتھ لے کر ہندستان سے گئے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے ذریعے آپ سبھی وہاں موجود ہر ہندستانی کی نیک خواہشات کو محسوس کر رہے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو اور ہندستان ،انڈونیشیا سمیت پوری دنیا میں بھگوان مروگن کے لاکھوں عقیدت مندوں کو جکارتہ مندر کے مہا کمبھ ابھیشیکھم پر مبارکباد دیتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ تروپوگل کے بھجن کے ذریعے بھگوان موروگن کی تعریفیں گائی جاتی رہیں۔ سکنڈ ششتھی کاوچم کے منتر تمام لوگوں کی حفاظت کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹر کوبالن اور ان کے تمام ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے محنت کے ذریعے مندر کی تعمیر کا خواب پورا کیا۔
مودی نے کہاکہ ہندستان اور انڈونیشیا کے لوگوں کے لیے ہمارا رشتہ صرف جغرافیائی سیاسی نہیں ہے۔ ہم ایک ایسی ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں جو ہزاروں سال پرانی ہے۔ ہم ایک ایسی تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں جو ہزاروں سال پرانی ہے۔ ہمارا رشتہ وراثت کا ہے، سائنس کا ہے،عقیدے کا ہے۔ ہمارا رشتہ مشترکہ عقیدہ اور روحانیت کا ہے۔ ہمارا بھگوان مروگن اور بھگوان سری رام سے بھی تعلق ہے۔ اور ہمارا تعلق بھگوان بدھ سے بھی ہے۔
مودی نے کہاکہ ہندستانسے انڈونیشیا جانے والا شخص جب پرمبنان مندر میں ہاتھ جوڑتا ہے تو اسے کاشی اور کیدارناتھ جیسا روحانی تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ جب ہندستان کے لوگ کاکاون اور سیرت رامائن کے بارے میں سنتے ہیں تو انہیں وہی احساس ہوتا ہے جیسا کہ وہ والمیکی رامائن، کمبا رامائن اور رام چرت مانس کے بارے میں محسوس کرتے ہیں۔ اب انڈونیشیا کی رام لیلا ہندستان کے اجودھیا میں بھی منائی جاتی ہے۔ اسی طرح، جب ہم بالی میں ’اوم سواستی استو‘ سنتے ہیں، تو ہمیں ہندستان کے ویدک اسکالروں کی سوستی واچن کی یاد آتی ہے۔
مودی نے کہاکہ آپ کے بوروبدور سٹوپا میں، ہم بھگوان بدھ کی وہی تعلیمات دیکھتے ہیں جس کا تجربہ ہم ہندستان میں سارناتھ اور بودھ گیا میں کرتے ہیں۔ ہماری ریاست اوڈیشہ میں بالی جاترا اب بھی منائی جاتی ہے۔ یہ تہوار قدیم سمندری سفر سے منسلک ہے جو کبھی ہندستان اور انڈونیشیا دونوں کو تجارت اور ثقافت کے لیے جوڑتا تھا۔ آج بھی جب ہندستان کے لوگ ہوائی سفر کے لیے ’گروڈ انڈونیشیا‘ پر سوار ہوتے ہیں، تو اس میں بھی انہیں ہماری مشترکہ ثقافت کی جھلک ملتی ہے۔
مودی نے کہاکہ ہمارے تعلقات بہت سے مضبوط تاروں سے بندھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں، جب صدر پرابووبھارت آئے تو ہم دونوں نے اس مشترکہ ورثے سے متعلق بہت سی چیزوں کے بارے میں بات کی اور اس کا جشن منایا۔ آج جکارتہ میںبھگوان موروگن کے اس نئے عظیم الشان مندر کے ذریعے ہمارے صدیوں پرانے ورثے میں ایک نیا سنہری باب شامل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ یہ مندر نہ صرف ہمارے عقیدے کا بلکہ ہماری ثقافتی اقدار کا بھی ایک نیا مرکز بنے گا۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ بھگوان موروگن کے علاوہ اس مندر میں دیگر کئی دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں بھی نصب کی گئی ہیں۔ یہ تنوع، تکثیریت، ہماری ثقافت کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔ انڈونیشیا میں تنوع کی اس روایت کو ’بھنیکا تنگل ایکا‘ کہا جاتا ہے۔ ہندوستان میں ہم اسے ’تنوع میں اتحاد‘ کہتے ہیں۔ یہ تنوع ہے جس کی وجہ سےمختلف برادریوں کے لوگ انڈونیشیا اور ہندستان میں اتنی گرمجوشی کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ اس لیے آج کا مقدس دن ہمیں تنوع میں اتحاد کی ترغیب بھی دے رہا ہے۔