عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے قبل اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ نے ہفتے کی شام ایک اہم ورچوئل میٹنگ طلب کی ہے۔ اس میٹنگ میں مختلف اپوزیشن پارٹیوں کے سرکردہ رہنما شرکت کریں گے تاکہ ایوان میں حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کی جا سکے۔کانگریس اس میٹنگ کے انعقاد و ہم آہنگی کی ذمہ داری سنبھال رہی ہے۔ دراصل پہلے یہ اجلاس کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی رہائش گاہ پر بلایا گیا تھا، تاہم بعد میں اسے ورچوئل فارمیٹ میں تبدیل کر دیا گیا تاکہ پورے ملک سے اپوزیشن جماعتوں کی وسیع شراکت کو ممکن بنایا جا سکے۔
میٹنگ رات 7 بجے شروع ہوگی اور اس میں کانگریس، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ)، سماج وادی پارٹی (ایس پی)، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ)، بائیں بازو کی جماعتیں اور دیگر اہم اپوزیشن پارٹیاں شریک ہوں گی۔ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کی بھی شرکت متوقع ہے، حالانکہ عام آدمی پارٹی کی شراکت داری کے بارے میں اب بھی غیر یقینی کی کیفیت برقرار ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ میٹنگ انڈیا اتحاد کے سرکردہ رہنماؤں کے لیے ایک اہم موقع ہوگی، جہاں وہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں اٹھائے جانے والے اہم مسائل پر مشورہ کریں گے۔کانگریس کے رکن پارلیمان سید ناصر حسین کے مطابق، ’’یہ اجلاس اپوزیشن کے لیے ایک حکمت عملی تیار کرنے کا پلیٹ فارم ہوگا، جہاں حکومت کے ایجنڈے کی مخالفت کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوریت، حکمرانی کے نظام اور انتخابی شفافیت جیسے مسائل پر بھی بحث کی جائے گی۔”
میٹنگ میں بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری جانچ (ایس آئی آر) پر بھی بات چیت کی امید ہے۔ اپوزیشن نے اس عمل کو آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی کوشش قرار دیا ہے۔کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے حال ہی میں اس معاملے پر مرکز کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘پر کہا تھا، ’’بہار میں ووٹر لسٹ کا خصوصی گہرا جائزہ ایک سوچی سمجھی اور خطرناک سازش ہے، تاکہ بڑے پیمانے پر ووٹروں کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کر کے انتخابات پر اثر ڈالا جا سکے۔‘‘یہ ورچوئل میٹنگ مانسون اجلاس کے لیے اپوزیشن کی تیاریوں کا اہم حصہ سمجھی جا رہی ہے، جہاں وہ حکومت کو گھیرنے کے لیے متحدہ آواز بلند کرنا چاہتی ہے۔
مانسون اجلاس سے قبل انڈیا اتحاد کی ورچوئل میٹنگ، حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر غور
