یو این آئی
نئی دہلی// ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جمعہ کو یہاں پانچویں ٹو پلس ٹو وزارتی بات چیت ہوئی جس میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اوروزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ مشترکہ صدارت کی۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنی شروعاتی تبصرے میں کہا کہ دونوں ممالک کو اہم اور طویل مدتی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد، کھلا اور قواعد پر مبنی ہندبحرالکاہل خطے کو یقینی بنانے کے لیے یہ شراکت داری اہم ہے۔
مسٹر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان-امریکہ کے دو طرفہ تعلقات میں اسٹریٹجک مفادات کی اہمیت بڑھنے کے ساتھ ساتھ، دفاع، سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی شعبہ میں دوطرفہ تعلقات کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک ہے۔ مسٹر سنگھ نے کہاکہ ”آپ کا ہندوستان کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ہندوستان اور امریکہ پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ ابھرتے ہوئے جغرافیائی سیاسی چیلنجوں کے باوجود، ہمیں اہم اور طویل مدتی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔“
وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے بھی ان کے خیالا ت کو دہراتے ہوئے کہا، ”آج کی بات چیت ہمارے لیڈروں کے ایک وژنری شراکت داری کے وژن کو آگے بڑھانے کا موقع ہوگا اور ہم ایک مشترکہ عالمی ایجنڈا بنائیں گے۔“
انہوں نے کہاکہ ”ٹو پلس ٹو مذاکرات میں ہم اسٹریٹجک دفاعی اور سیکورٹی تعلقات، ٹیکنالوجی اور سپلائی چین کے شعبے میں تعاون اورلوگوں کے درمیان تبادلے جیسے امور کا جامع جائزہ لیں گے۔“
مسٹرجے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک اہم ٹیکنالوجیز، خلائی تعاون اور اہم معدنیات جیسے شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحث کا بنیادی مرکز ہندبحرالکاہل خطہ ہوگا۔
دو طرفہ تجارت کے بارے میں انہوں نے کہاکہ ”ہماری ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ہم تجارت پر اپنے دو طرفہ ایجنڈے کے تمام پہلوؤں پر تیزی سے ترقی کر رہے ہیں جو آج 200 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
مسٹر بلنکن نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جون میں وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے دورہ کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کرنے کے لیے ایک بہت ہی بلند نظرایجنڈا طے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد،کھلے اور خوشحال ہندوستان-امریکہ بحرالکاہل خطے کو فروغ دے رہے ہیں اورکواڈکے ذریعے شراکت داری کو مضبوط کر رہے ہیں۔
مسٹر آسٹن نے کہا”ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کا دائرہ سمندر سے خلا تک وسیع ہے۔“
انہوں نے کہا، ”دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں کی طاقت لوگوں کے باہمی تعلقات میں مضمر ہے اور تعاون کے ذریعے سے دونوں ممالک مصنوعی ذہانت، سیمی کنڈکٹر اور قابل تجدید توانائی سمیت نئے شعبوں میں اپنی شراکت داری کی توسیع کر رہے ہیں۔“
وزارتی مذاکرات سے پہلے وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے کہاکہ ”ہماری اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید بڑھانے پر کھلی اور بامعنی بات چیت ہوئی۔ساتھ ہی مغربی ایشیا، ہندوستانی بحرالکاہل اور دیگر علاقائی مسائل پر بھی بات چیت کی گئی۔“