۔ 2019کے بعد جموں و کشمیر میں 7نئی سیاسی جماعتیں وجود میں آئیں

File Photo

سرینگر// گزشتہ تین سالوں کے دوران جموں اور کشمیر کے چند غیر معروف گروپوں سمیت سات نئی سیاسی جماعتیں، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے ذریعے رجسٹر کی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق،سال 2019 کے بعدسات سیاسی جماعتوں نے مطلوبہ رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد کمیشن کے ذریعے رجسٹریشن حاصل کی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق نیشنل عوامی یونائیٹڈ پارٹی، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (انڈین)، امن اور شانتی تحریک جموں و کشمیر، وائس آف لیبر پارٹی (جموں و کشمیر)، حق انصاف پارٹی، جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کو ای سی آئی نے 2019 کے بعد رجسٹر کیا ہے۔
جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کو بالترتیب آئی اے ایس افسر شاہ فیصل اور سابق وزیر سید الطاف بخاری نے بنایا تھا۔تاہم دیگر پانچ جماعتوں کے عہدیداروں کے بارے میں تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
شاہ فیصل ، جنہوں نے 2019 میں جموں اور کشمیر پیپلز موومنٹ (جے کے پی ایم) کو شروع کیا تھا، دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
اپنی رہائی کے بعد، فیصل نے سیاست کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ دونوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی اور حال ہی میں انہیں سرکاری خدمات میں دوبارہ بحال کیا گیا ہے اور مرکزی وزارت ثقافت میں ڈپٹی سکریٹری کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر اپنی پارٹی، الطاف بخاری کی سربراہی میں، دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے بعد وجود میں آئی۔ 20 سے زیادہ سابق قانون سازوں پر مشتمل، جموں وکشمیر اپنی کا باقاعدہ آغاز مارچ 2020 میں کیا گیا تھا اور اسے 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات سے قبل پول باڈی نے رجسٹر کیا تھا۔
ای سی آئی کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شیخ مظفر احمد کی سربراہی میں جموں و کشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ نے اس سال اپنی رجسٹریشن کے لیے ایک درخواست جمع کرائی ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے بھی 26ستمبر 2022کو ایک نئی سیاسی جماعت کا آغاز کیا ہے۔
کشمیر کی علاقائی جماعتوں کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز کانفرنس ان قدیم ترین علاقائی سیاسی جماعتوں میں سے ہیں جو اس وقت انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔
نیشنل کانفرنس 1939 میں وجود میں آئی، 1978 میں پیپلز کانفرنس کا قیام عمل میں آیا۔
جماعت اسلامی، جس پر حکومت ہند نے 2019 میں پابندی عائد کر دی تھی، 1987 سے پہلے انتخابی عمل میں بھی حصہ لے رہی تھی۔
عوامی نیشنل کانفرنس کی بنیاد سابق وزیر اعلیٰ مرحوم غلام محمد شاہ نے 1984 میں نیشنل کانفرنس سے علیحدگی کے بعد رکھی تھی۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی 1999میں وجود میں آئی، مرحوم مفتی محمد سید کی قیادت میں یہ پارٹی وجود میں آئی۔