عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 پر روک لگانے کی درخواستوں پر لگاتار تین دن کی سماعت کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج کرائسٹ کی بنچ نے تمام متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے سنا۔
وقف ایکٹ میں ترمیم کے جواز کو چیلنج کرنے والوں میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی شامل ہیں۔
ترمیم شدہ قانون کی حمایت کرنے والوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت چھ ریاستی حکومتیں ہریانہ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور آسام نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔ ان ریاستوں نے انتظامی مضمرات کا حوالہ دیتے ہوئے ترمیم کی حمایت کی ہے۔لوک سبھا نے 3 اپریل کو وقف (ترمیمی) ایکٹ پاس کیا۔ راجیہ سبھا نے اسے 4 اپریل کو منظور کیا اور اگلے دن 5 اپریل کو صدر نے ترمیم شدہ قانون کو اپنی منظوری دی۔
سپریم کورٹ میں وقف قانون پر سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ
