عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ سرکاری فائلوں کو غیر ضروری طور پر روک کر عوامی مفاد کے کاموں میں تاخیر پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت فوری طور پر بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔پیر کے روز جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا، ’لیفٹیننٹ گورنر فائلوں پر بیٹھے ہیں۔ میں نے ان سے کئی بار کہا، لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ درجنوں فائلیں ان کے دفتر میں زیر التوا ہیں۔ یہاں تک کہ جب میں نے انہیں بتایا کہ آپ نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی حیثیت گھٹا دی ہے، تو انہوں نے کہا نہیں، ادارہ خود مختار ہے یہ سراسر غلط بیانی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت کے ہوتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر کو انتظامی عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ’یہ عوام کی منتخب حکومت ہے، عوام نے ان پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ ایسے میں بزنس رولز کا مکمل نفاذ ہونا چاہیے تاکہ نظام شفاف انداز میں چل سکے۔‘ایک سوال کے جواب میں کہ آیا لیفٹیننٹ گورنر حکومت کے کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں، نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ یہ روکنے کی نہیں بلکہ تاخیر کی بات ہے۔ وہ فیصلوں کو غیر ضروری طور پر لٹکا رہے ہیں، جس سے انتظامی نظام متاثر ہوتا ہے۔ انہیں حکومت اور عوام کے دوست کے طور پر کام کرنا چاہیے، یہی ان کی ذمہ داری ہے۔
ریاستی درجہ کی بحالی پر بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کا احترام کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ ریاستی درجہ بحال ہوگا ۔ میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام پر رحم کریں اور یہاں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے خصوصی توجہ دیں۔فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ دربار مویا دربار منتقلی کے تحت سول سکریٹریٹ کے جموں منتقلی سے خطے کے عوام کو سہولت ملے گی، تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام کو خطے کی ترقی کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔انہوں نے آخر میں کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاستی درجہ کی بحالی، عوامی حقوق کے تحفظ اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی کیونکہ یہی جموں و کشمیر کے مستقبل کے استحکام کی ضمانت ہے۔
ریاستی درجے کی فوری بحالی ناگزیر: فاروق عبداللہ