عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ وہ ریاستی درجے کی جلد بحالی کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے اتحاد کرنے کے بجائے اپنا استعفیٰ دینا پسند کریں گے۔انہوں نے اننت ناگ ضلع کے اچھ بل علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی درجہ بحال کرنے کے معاملے پر وہ کسی قسم کا سیاسی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔عمر عبداللہ نے صاف کہا:’اگر آپ لوگ بی جے پی کے ساتھ حکومت سازی چاہتے ہیں تو پھر میرا استعفیٰ قبول کریں۔
کسی بھی ایم ایل اے کو وزیر اعلیٰ بنائیں اور بی جے پی کے ساتھ حکومت چلائیں، لیکن میں یہ سودا نہیں کروں گا۔‘وزیر اعلیٰ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ریاستی درجہ بحال کرنے کے مطالبے میں تیزی آئی ہے۔ عمر عبداللہ نے اعتراف کیا کہ بی جے پی کو حکومت میں شامل کرنے سے شاید ریاستی درجہ جلد بحال ہو سکتا تھا۔انہوں نے کہا’یہ بھی ایک امکان تھا کہ اگر بی جے پی کو حکومت میں شامل کیا جاتا تو ہمیں ریاستی درجہ تحفے میں جلد مل جاتا، لیکن میں اس قیمت پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی درجہ جموں و کشمیر کے عوام کا بنیادی حق ہے، نہ کہ کسی حکومت کا بخشش یا انعام۔ ان کے مطابق، سپریم کورٹ کے سامنے جو وعدہ کیا گیا ہے، اسے پورا کرنا مرکز کی ذمہ داری ہے۔عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے اپنی آواز بلند کرتے رہیں لیکن کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے امن و امان کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں حکومت ریاستی درجہ بحالی کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔
بی جے پی سے اتحاد کے بجائے استعفیٰ کو ترجیح دوں گا: عمر عبداللہ
