عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے بانی عبدالغنی لون کے صاحبزادے اور سینئر سیاستدان بلال غنی لون نے حریت کانفرنس کو اس کی اپنی غیر فعالیت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اسے ’’غیر فعال‘‘قرار دیا اور پاکستان پر جموں و کشمیر میں ’’انتشار‘‘اور ’’فساد‘‘پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔
ایک انٹرویو میں سابق علیحدگی پسند رہنما بلال لون نے واضح کیا کہ حریت اور پاکستان دونوں نے خطے کی ترقی کے مواقع ضائع کیے۔ انہوں نے نوجوان نسل کو حقیقت تسلیم کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک ’’بہت بڑی طاقت‘‘ہے جس سے لڑائی ممکن نہیں۔ لون نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سیاسی عینک سے نہ دیکھیں بلکہ ’’بھارت کو بھارت کے طور پر دیکھیں‘‘تاکہ وہ اس میں اپنا مقام تلاش کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 35 برسوں کی حقیقت موجودہ نسل کو بتانا ضروری ہے کیونکہ اب ان کے پاس کوئی اور آپشن نہیںبچا اور استحصال کی سیاست ختم ہونی چاہیے۔بلال لون نے اعتراف کیا کہ حریت کانفرنس آج کے دور میں مکمل طور پر غیر متعلق ہو چکی ہے۔آج کے دور میں حریت کانفرنس کا کوئی وجود نہیں ہے، حریت فعال بھی نہیں ہے،انہوں نے کہا، آج کی تاریخ میں جب آپ حریت کی بات کرتے ہیں تو وہ کہیں موجود نہیں ہے۔
انہوں نے پاکستان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس نے صرف بیانات دیے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔پاکستان کو یہاں فساد پیدا کرنے کے بجائے امن قائم کرنے میں میں مدد کرنی چاہیے۔انہوں نے اس خیال کو مسترد کیا کہ پاکستان طاقت کے ذریعے کشمیر حاصل کر سکتا ہے، اور حالیہ سرحدی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 48 گھنٹے کی جنگ جیسی صورتحال کے باوجود ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی۔بلال لون نے کہا کہ اب وقت ہے کہ کشمیری اس دلدل سے نکلیں، چاہے پاکستان ہو یا نہ ہو، ہمیں آگے بڑھنا ہے۔
انہوں نے علیحدگی پسند تحریک کی ناکامیوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم بہت کچھ حاصل کر سکتے تھے لیکن نہ کر سکے، یہی حقیقت ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مین اسٹریم سیاست کی طرف رجحان ذاتی مفاد کے بجائے ایک خالص سیاسی عمل پر یقین کی بنیاد پر ہے۔مجھے کسی عہدے کی خواہش نہیں، نہ وزیراعلیٰ بننے کی دوڑ میں ہوں، بس اپنی قوم کا قرض چکانا چاہتا ہوں۔
بلال لون نے کہا کہ ان کی سیاست کا نیا بیانیہ سڑک، بجلی اور پانی سے آگے بڑھ کر نوجوان نسل کے مستقبل پر مرکوز ہوگا جیسے تعلیم، صحت اور کاروباری مواقع۔انھوں نے کہا تشدد نے ہمیں کچھ نہیں دیا، صرف تباہی ہی لائی ہے،نسلیں برباد ہو گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک عام کشمیری آج کہیں بھی نہیں ہے، وہ صرف ’وِکٹم‘‘بن چکا ہے، اور یہ سب برسوں کے تشدد کی سیاست کا نتیجہ ہے۔
بلال لون نے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ قدم سیاسی طور پر کھوکھلا تھا، لیکن کشمیریوں کے لیے یہ ایک’’نفسیاتی شکست‘‘تھی۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے فوجی سطح پر تو کامیابی حاصل کی، مگر کشمیریوں کے دل ہار گئی کیونکہ وہ خود کو ’’مغلوب‘‘اور ’’دبا ہوا‘‘محسوس کرتے ہیں۔
بلال لون نے زور دیا کہ مرکز کو کشمیر کو صرف ووٹ بینک کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ ’’کشمیر کو ہاتھ سے چھو کر محسوس کرنا چاہیےاور لوگوں کو ایک ٹھنڈی سانس دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کی صورتحال ’’فرسٹ کلاس‘‘ہے، لیکن یہ ’ڈنڈے کی طاقت‘سے قائم ہے، اور سب سے بڑی کمی اعتمادکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مفاہمت کا عمل اب شروع ہونا چاہیے ممالک کے درمیان نہیں، بلکہ اپنے لوگوں کے درمیان۔انہوں نے نئی نسل کے ساتھ اخلاص”کا نیا باب شروع کرنے کی بات کی، جو ماضی سے ناواقف ہے۔
حریت غیر متعلق ہو چکی، کشمیریوں کو آگے بڑھنا ہوگا اور بھارت میں اپنا مقام تلاش کرنا ہوگا: بلال غنی لون
