شبیروانی
سرینگر/سری نگر جموں قومی شاہراہ مسلسل دوسرے روز بھی بند رہنے سے سرینگر جانے والے سینکڑوں مسافر جموں میں درماندہ ہو کر رہ گئے۔ ان میں سے بیشتر افراد مختلف شعبوں میں سرینگر میں روزگار سے وابستہ ہیں اور اب نہ واپسی کا کرایہ ادا کر سکتے ہیں اور نہ ہی مہنگے ہوائی ٹکٹ خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔
درماندہ مسافروں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس نہ رہنے کا مناسب انتظام ہے اور نہ ہی اضافی رقم جس سے وہ ہوٹل میں قیام یا کھانے پینے کا بندوبست کر سکیں۔ ایسے میں فوج نے انسانی ہمدردی کے تحت فوری قدم اٹھاتے ہوئے درماندہ مسافروں کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کیں۔درماندہ مسافروں نے بتایا کہ وہ شاہراہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں اور نہ ہی ہوائی سفر اختیار کرنے کی سکت رکھتے ہیں کیونکہ ہوائی ٹکٹوں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔اس دوران فوج نے ایک بار پھر انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے درماندہ مسافروں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء، پانی اور ابتدائی طبی امداد فراہم کی۔ فوج کی جانب سے لگائے گئے امدادی کیمپوں میں سینکڑوں افراد کو خوراک، چائے اور ضروری اشیاء فراہم کی گئیں۔
مسافروں نے فوج کی اس بروقت اور ہمدردانہ کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ شدید مشکلات کے اس وقت میں فوج کی طرف سے دی گئی مدد نے ان کے دل جیت لیے۔ایک مسافر شبیر احمد نے کہا، ’ہم دو دن سے یہاں پھنسے ہوئے ہیں، پیسے ختم ہو گئے ہیں۔ اگر فوج کھانا نہ دیتی تو ہم بھوکے رہ جاتے۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں۔‘ایک خاتون مسافر نے رقت آمیز لہجے میں کہا،’’ہم بچوں کے ساتھ یہاں درماندہ ہیں، نہ آگے جا سکتے ہیں، نہ پیچھے۔ فوج نے کم از کم ہمیں بھوکے سونے سے بچا لیا۔‘‘
واضح رہے کہ رام بن کے مقام پر شدید بارشوں کے باعث مٹی کے تودے گرنے سے قومی شاہراہ کو کئی مقامات پر شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی بحالی کے لیے مشینری اور عملہ مسلسل مصروف عمل ہے۔حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر موسم سازگار رہا تو ایک یا دو روز میں شاہراہ کو جزوی طور پر بحال کیا جا سکتا ہے۔
جموں میں سینکڑوں مسافر درماندہ، شاہراہ بند، فوج نے فراہم کی خوراک و امداد
