عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/جموں وکشمیر کے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں پاکستانی رینجرس نے ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کا بی ایس ایف نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ جموں صوبے میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے اور فوج کو چوبیس گھنٹے مستعد رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔بتادیں کہ سال 2021میں انڈیا اور پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا ۔ جنگ بندی کا اعلان دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی رینجرس نے پونچھ کے کرشنا گھاتی سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ کئی منٹوں تک پاکستانی رینجرس کی فائرنگ کے بعد بھارتی افواج نے بھی پوزیشن سنبھال کر دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کی جوابی کارروائی میں پاکستانی رینجرس کو جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔دریں اثنا جموں نشین دفاعی ترجمان نے ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا :’لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی برقرار ہے ۔‘انہوں نے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور مشتبہ آئی ای ڈی دھماکے کی وجہ سے جو تناوی صورتحال پیدا ہوئی اس سے نمٹا جارہا ہے۔موصوف ترجمان کے مطابق کل شام کرشنا گھاٹی سیکٹر میں جو فائرنگ کا واقع پیش آیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے فائرنگ کے واقعے پر مناسب سطح پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ، ایل او سی پر صورتحال مستحکم ہے تاہم نگرانی کا عمل تیز تر کیا گیا ہے۔
دفاعی ترجمان نے مزید بتایا کہ ایل او سی پر آئی ای ڈی دھماکے اور فائرنگ کے بعد ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سال 2021میں ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان بات چیت کے بعد جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔اس سے قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے اور یہ طویل عرصے تک برقرار بھی رہی۔ سنہ 2003 کے بعد ایک طویل عرصے تک سرحدوں پر امن رہا۔جموں و کشمیر کی سرحد کے ساتھ سال 2020 میں سیز فائر کی پانچ ہزار 133 بار خلاف ورزیاں ہوئیں جو کہ 2019 میں میں ہونے والی تین ہزار 479 خلاف ورزیوں سے 47.5 فیصد زیادہ تھیں۔
جموں میں لائن آف کنٹرول پر ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے: دفاعی ترجمان
