سری نگر/جموں و کشمیر کے مختلف حصوں میں لگاتار موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں ماں اور بیٹی مکان گرنے سے ہلاک ہوگئیں، جبکہ ضلع راجوری اور اکھنور میں دریا چناب کی طغیانی کے باعث درجنوں افراد پھنس گئے۔ شدید بارشوں نے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر پہنچا دی ہے اور متعدد اہم شاہراہیں، بشمول جموں-سری نگر نیشنل ہائی وے مسلسل بند ہیں۔
حکام کے مطابق راجوری ضلع کے سندر بنی علاقے کے گاؤں کانگری میں بدھ کی صبح ایک کچا مکان زمین بوس ہوگیا، جس کے ملبے تلے دب کر ماں اور بیٹی جاں بحق ہوگئیں۔ لاشوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسی دوران، اکھنور کے گڑکھل گاؤں میں دریا چناب کے اوپر بہنے کی وجہ سے کم از کم 40 افراد پانی میں پھنس گئے۔ ریاستی آفات سے نمٹنے والی فورس (ایس ڈی آر ایف) اور پولیس کی ٹیمیں فوری طور پر جائے موقعہ پر روانہ کی گئیں تاکہ متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا سکے۔ حکام کے مطابق بدھ کی صبح دریا چناب کی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی تھی۔
ادھر جموں شہر میں دریائے توی کی سطح صبح 8 بجے 15 فٹ ریکارڈ کی گئی، جو خطرے کی سطح سے ایک فٹ زیادہ ہے۔ اسی خطرے کے پیش نظر بھگوتی نگر کے قریب چوتھے توی پل کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔ یہ پل 26 اگست کی ریکارڈ بارشوں کے دوران بری طرح متاثر ہوا تھا، جسے فوج نے 29 اگست کو ایک عارضی بیلی برج نصب کرکے دوبارہ جوڑا تھا۔
محکمہ موسمیات نے اپنی تازہ پیش گوئی میں اگلے 14 سے 16 گھنٹوں کے دوران جموں، کٹھوعہ، ریاسی، ڈوڈہ، ادھمپور، راجوری اور رام بن اضلاع میں مزید بھاری بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑی علاقوں بشمول پیر پنجال اور جنوبی کشمیر کے کئی حصوں میں بھی شدید بارشوں اور بادل پھٹنے، فلیش فلڈ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ نے بتایا کہ منگل کی شب سے بدھ صبح تک جموں خطے میں بھاری بارش ریکارڈ کی گئی۔ سب سے زیادہ بارش ریاسی میں 203 ملی میٹر، کٹرا میں 193 ملی میٹر، بٹوٹ میں 157 ملی میٹر، ڈوڈہ میں 114 ملی میٹر، بانہال میں 95 ملی میٹر، جموں میں 81 ملی میٹر، رام بن میں 82 ملی میٹر، راجوری میں 57 ملی میٹر اور کشتوار میں 50 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ ٹریفک کے مطابق جموں-سری نگر نیشنل ہائی وے، مغل روڈ، جموں-لہیہ ہائی وے اور جموں-کشتوار شاہراہیں لینڈ سلائیڈنگ اور پتھروں کے گرنے کے باعث ٹریفک کے لئے بند ہیں۔ ترجمان نے مسافروں کو مشورہ دیا کہ موسم بہتر ہونے اور بحالی کا کام مکمل ہونے تک ان سڑکوں پر سفر نہ کریں۔
اطلاعات کے مطابق ادھمپور کے تھارد علاقے میں سڑک دھنسنے کے ساتھ ساتھ متعدد مقامات پر مٹی اور پتھروں کے تودے گرنے سے آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔ ادھر کٹھوعہ ضلع میں جموں-پٹھانکوٹ شاہراہ پر سہڑ کھڈ اورلکھن پور-مدھوپور پل کا ایک ایک حصہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے، تاہم دوسری جانب سے ٹریفک کو بحال رکھا گیا ہے۔
اس دوران پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے لوگوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے دریاؤں اور ندی نالوں کے کناروں سے دور رہنے اور نشیبی علاقوں میں احتیاط برتنے کی ہدایت دی ہے۔
تعلیمی اداروں کے حوالے سے بھی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ تمام سرکاری و نجی اسکول بدھ کے روز بند رکھے گئے، جبکہ کالجز اور یونیورسٹیز میں تدریسی سرگرمیاں معطل رہیں۔ جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے جماعت 10 اور 11 کے امتحانات بھی ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔