عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/کشمیر میں جاری شدید گرمی کی لہر نے عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہے، جس پر ماہرینِ صحت نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت سے نہ صرف گیسٹرو، دست، قے، فوڈ پوائزننگ جیسے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ یہ کیفیت بلڈ پریشر، دل کے مریضوں اور بچوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ’شدید گرمی کے دوران کھانے کی اشیاء، خاص طور پر گوشت، دودھ، جوس اور بازار کے کھانے تیزی سے خراب ہوتے ہیں، جو گیسٹرو اور دیگر پیٹ کی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔‘انہوں نے بتایا کہ بچے عموماً ٹھنڈے اور غیر معیاری مشروبات کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ٹانسلز اور گلے کے انفیکشن کی شکایات بڑھ رہی ہیں۔ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ گرمی کے دوران جسم میں پانی کی کمی اور الیکٹرولائٹ کا توازن بگڑنا عام بات ہے، جو تھکن، چکر آنے اور ہیٹ اسٹروک جیسے سنگین حالات کا سبب بن سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ شدید درجہ حرارت بلڈ پریشر کو متاثر کرتا ہے، جس سے دل کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ان کے مطابق حالیہ دنوں میں کشمیر میں اس نوعیت کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈاکٹروں نے شہریوں کو مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اپنانے کی سختی سے تاکید کی ہے:پانی زیادہ پئیں، چاہے پیاس نہ بھی لگے،شکر والے مشروبات سے پرہیز کریں،بازاری یا باسی، تیل والے اور مصالحے دار کھانوں سے اجتناب کریں،تازہ پھلوں جیسے تربوز، کھیرا اور سنگترہ کا استعمال کریں،دوپہر 12 بجے سے 4 بجے کے درمیان باہر نکلنے سے گریز کریں، ہلکے، سوتی اور ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں،کھانے کی اشیاء کو ٹھنڈی جگہ پر محفوظ رکھیں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں واضح رہے کہ وادی میں پچھلے ایک ماہ سے گرمی کی شدید لہر جاری ہے، جس کے دوران کئی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے ـ
وادی میں شدید گرمی کی لہر: ماہرینِ صحت نے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی
