کہا، سابق حکومت کی جانب سے اس پروجیکٹ کی نوعیت کو تبدیل کرنا ایک احمقانہ فیصلہ تھا
عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے حکومت کی طرف راج باغ فٹ برج کو گاڑیوں کی آمد و رفت کے لائق بنانے کے عمل کی شروعات کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں، سید محمد الطاف بخاری نے کہا ’’اس منصوبے کی نوعیت کو تبدیل کرنے کا فیصلہ احمقانہ تھا، جو اس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے انتظامی ترجیحات اور عوامی مفادات کی سمجھ میں کمی اور نااہلیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس بات کی تحقیقات کی جانی چاہیے کہ گاڑیوں کی آمد و رفت کےلئے شروع کی گئی اس پل کی تعمیر کو کیوں تبدیل کیا گیا اور اس پروجیکٹ کی نوعیت تبدیل کرکے پل کو محض ایک فٹ برج کیوں بنایا گیا۔ حالانکہ گاڑیوں کی آمد رفت کےلئے اس پل کے پروجیکٹ پر بارہ کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جاچکی تھی۔ اس لئے اس بات کی تحقیقات کی جانی چاہئے کہ اس منصوبے میں ردوبدل سے کس کو فائدہ پہنچا۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے مزید کہا، “پُل کو اصل میں موٹر ایبل بنانے کےلئے تعمیر کیا گیا تھا تاکہ گرد نواح میں ٹریفک دباو کو کم کیا جاسکے۔ میں نے ایک وزیر اور متعلقہ رُکنِ اسمبلی کی حیثیت سے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ مفتی صاحب کو گاڑیوں کی آمد و رفت کےلئے اس پل کو تعمیر کرنے پر راضی کیا تھا اور منظوری دینے کے لیے قائل کیا تھا۔ لیکن افسو کہ بعد میں اس منصوبے کو تبدیل کیا گیا۔ اُن کی صاحبزادی محبوبہ مفتی نے بطور وزیر اعلیٰ اپنے دور میں، اس منصوبے کی نوعیت کو بدل کر محض اپنے چند منظور نظر لوگوں کو فائدہ پہنچانے کےلئے اسے ایک فٹ برج میں تبدیل کرا دیا۔ انہوں نے اپنے نادر شاہی رویے کی وجہ سے یہ اقدام اٹھایا اور اس پر بضد رہیں۔‘‘
اپنی پارٹی سربراہ نے مزید کہا، ’’پروجیکٹ کی بنیادی نوعیت کو تبدیل کرنا ایک احمقانہ فیصلہ تھا جو محبوبہ مفتی کی طرف سے انتظامی ترجیحات اور عوامی مفادات کو سمجھنے کی کمی اور نا اہلیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے موجودہ سرکار کی جانب سے اس پل کو ٹریفک کےلئے اس سر نو تعمیر کرنے کے پراسس کی شروعات کا خیرمقدم کرتے ہوئےکہا، ’’یہ حکومتی فیصلہ قابل سراہنا ہے اور اس سے ایک دیرینہ عوامی مانگ اور ضرورت پوری ہوگی۔‘‘
راجباغ فُٹ برج کو موٹر ایبل بنانے کا منصوبہ،سید محمد الطاف بخاری نے حکومتی اقدام کا خیرمقدم کیا