عظمیٰ ویب ڈیسک
کٹھوعہ /وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈز سے متاثرہ وہ تمام خاندان جن کے مکانات تباہ ہو گئے ہیں اور زمینیں دھنس گئیں ہیں ، انہیں پانچ مرلہ زمین فی خاندان فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے رہائشی مکانات وہاں تعمیر کر سکیں۔
وزیراعلیٰ نے یہ اعلان بلاور کے ڈوگیاںعلاقے کے متاثرہ لوگوں سے بات چیت کے دوران کیا، جن کے مکانات اور روزگار حالیہ سیلاب میں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے ضلع کے متاثرہ علاقوں کا ہوائی جائزہ لیا ، اِس دوران وزیر اعلیٰ کے ہمراہ ایم ایل اے بنی ڈاکٹر رمیشور سنگھ بھی موجودتھے۔
عمر عبداللہ نے عوام کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ بروقت راحت اور بازآبادکاری کے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا’’سال 2025 جموں و کشمیر کے لیے شدید تباہی لے کر آیا ہے‘‘مارچ، اپریل کی خشک سالی سے لے کر اگست اور ستمبر کی مسلسل بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈز نے بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ کٹھوعہ سے کپواڑہ تک تباہی نے لوگوں کی زندگی کو مفلوج بنا کر رکھ دیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ طوفانی بارشوں سے 350 سے زائد پل، تقریباً 2000 کلومیٹر سڑک روابط ، ہزاروں ہیکٹر زرعی اراضی اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، جبکہ سرکاری و نجی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو مرکزی حکومت سے جامع ریلیف اور بازآبادکاری پیکیج کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انھوں نے دوردراز علاقوں میں یہ دورہ زمینی حقائق جاننے کے لیے کیاہے۔ انہوں نے ہیرا نگر اور لکھن پور کے متاثرہ علاقوں کا بھی فضائی معائنہ کیا۔
بعد ازاں، وزیراعلیٰ نے ضلع ترقیاتی کمیشنر کٹھوعہ راجیش شرما، اے ڈی سی اور دیگر سول و پولیس افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کیصدارت کی۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ تمام متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کر کے فوری طور پر رپورٹ پیش کریں۔
اس موقع پر ایم ایل اے بنی ڈاکٹر رمیشور سنگھ نے کہا کہ بنی خطہ بھی شدید متاثر ہوا ہے اور موار، نجوٹے اور کنٹھل ماجرا جیسے دیہات میں تقریباً 100 خاندان اپنی زمین اور جائیداد مکمل طور پر کھو بیٹھے ہیں۔انہوں نے ایسے متاثرہ خاندانوں کو پانچ مرلہ زمین فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور دیگر مسائل اجاگر کئے جن میں جلانہ پل کو نقصان، ہائی اسکول لوہائی کے کام میں تاخیر، ہائی اسکول صدرورہ کی اپ گریڈیشن، اور متاثرہ خاندانوں کو کے سی سی قرضوں اور بجلی بلوں سے رعایت شامل ہے۔وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان تمام مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔