نئی دہلی// کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے تقریباً پانچ دہائیوں تک کانگریس میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دینے کے بعد آج پارٹی کو الوداع کہتے ہوئے کانگریس کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
مسٹر آزاد نے اپنے ساڑھے چار صفحات پر مشتمل خط میں گاندھی خاندان کے نوجوان رہنما راہل گاندھی پر کڑی تنقید کی لیکن سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی سے لے کر سونیا گاندھی تک گاندھی خاندان سے قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی قائدانہ صلاحیت کی تعریف کی۔ انہوں نے پاٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو ایک تفصیلی خط لکھ کر پارٹی کی بنیادی رکنیت سے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
گاندھی خاندان کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی، سابق پارٹی لیڈر سنجے گاندھی اور آپ کے شوہر اور ملک کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے ساتھ ان کے بہت قریبی تعلقات رہے ہیں۔ انہوں نے محترمہ گاندھی کی قیادت کی بھی تعریف کی اور کہا کہ اپنے کام کی وجہ سے وہ ان کے بھی معتمد رہے۔
خط میں راہل گاندھی پر سخت حملہ کرتے ہوئے، مسٹر آزاد نے کہا، “آپ کی قیادت میں پارٹی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی لیکن بدقسمتی سے جب سے پارٹی میں مسٹر گاندھی کی انٹری ہوئی اور خاص طور پر 2013 کے بعد جب آپ نے ان کو پارٹی کا نائب صدر مقرر کیا، انہوں نے پارٹی میں مکالمے کے سلسلے کی روایت کا خاکہ ہی تباہ کر دیا۔ انہوں نے پارٹی پر قبضہ کرتے ہی تمام سینئر اور تجربہ کار لیڈروں سے کنارہ کشی شروع کر دی اور ناتجربہ کار لیڈران ان کی قربت کا فائدہ اٹھا کر پارٹی کے تمام معاملات دیکھنے لگے۔
آزاد یو پی اے 2 کے دور میں مرکزی وزیر صحت تھے۔ جون 2014 میں، نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے اور مرکزی حکومت بنانے کے بعد، آزاد کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر مقرر کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ، سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے جمعہ کو پارٹی کے تمام عہدوں بشمول بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو پانچ صفحات کا ایک استعفیٰ نامہ بھیجا جہاں انہوں نے پارٹی کے ساتھ اپنی طویل وابستگی اور اندرا گاندھی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا ذکر کیا۔
غلام نبی آزاد نے صحت کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے تنظیمی عہدے سے استعفیٰ دینے کے چند دن بعد اپنے تفصیلی استعفیٰ خط میں لکھا، کانگریس پارٹی کی صورتحال ‘نو واپسی’ کے مقام پر پہنچ گئی ہے۔
آزاد نے لکھا ،”سارا تنظیمی انتخابی عمل غلط اور دھوکہ دہی ہے۔ ملک میں کہیں بھی تنظیم کے کسی بھی سطح پر انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ اے آئی سی سی 24 اکبر روڈ پر بیٹھ کر فیصلے لے رہی ہے”۔
غلام نبی آزاد نے نام لئے بغیر راہول گاندھی پر حملہ کیا اور کہا کہ پارٹی نے قومی سطح پر بی جے پی اور ریاستی سطح پر علاقائی پارٹیوں کو تسلیم کیا ہے۔ “یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ پچھلے 08 سالوں میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں ایک غیر سنجیدہ فرد کو کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے”۔
‘راہل گاندھی نے پارٹی کے تمام سینئر اراکین کی توہین کی’
آزاد نے کہا کہ 2019 کے انتخابات کے بعد سے صورتحال بگڑ گئی ہے، جب راہول گاندھی نے ہچکچاہٹ میں استعفیٰ دیا اور پارٹی کے تمام سینئر عہدیداروں کی توہین کی جنہوں نے پارٹی کیلئے اپنی جان دی ہے۔ آزاد نے مزید کہا، یو پی اے کو تباہ کرنے والا ریموٹ کنٹرول ماڈل کانگریس پر لاگو ہوا۔
انہوں نے لکھا، “جبکہ آپ محض ایک برائے نام شخصیت ہیں، تمام اہم فیصلے راہل گاندھی لے رہے تھے یا اس سے بھی بدتر ان کے سیکورٹی گارڈز اور پی اے”۔
آزاد نے مزید لکھا، “بدقسمتی سے، 2013 میں راہول گاندھی کے سیاست میں داخل ہونے کے بعد… اس سے پہلے موجود تمام مشاورتی میکانزم کو اس نے منہدم کر دیا”۔
۔73 سالہ لیڈر نے سونیا گاندھی کو “نامزد شخصیت” قرار دیا اور کہا کہ راہل گاندھی اور ان کے سیکورٹی گارڈز اور پی اے اہم فیصلے لے رہے ہیں۔