یو این آئی
نئی دہلی// مینوفیکچرنگ اور کان کنی کی سرگرمیوں میں تیزی کی وجہ سے ہندوستان مالی سال 2023-24 میں 8.2 فیصد کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی ترقی کے ساتھ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن گیا ہے۔ مالی سال 2022-23 میں شرح نمو 7.0 فیصد رہی تھی۔
مارچ 2024 کو ختم ہونے والی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.8 فیصد تھی جبکہ مارچ 2023 کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں یہ 6.2 فیصد تھی۔ ہندوستانی معیشت نے اس معاملے میں دنیا کی تمام بڑی معیشتوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جی ڈی پی کی ترقی کے تقریباً تمام تخمینوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کی طرف سے آج جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق برائے نومینل جی ڈی پی میں مالی سال 2023-24 میں 9.6 فیصد کی شرح نمو دیکھی گئی، جب کہ مالی سال 2022-23 میں 14.2 فیصد کی شرح نمو دیکھی گئی تھی۔ اس عرصے کے دوران مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سرگرمیوں میں 9.9 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ صفر سے 2.2 فیصد نیچے رہی تھی۔ اسی طرح کانوں اور کھدائی کے شعبے کی کارکردگی بھی بہتر رہی ہے۔ اس شعبے نے مالی سال 2022-23 میں 1.9 فیصد کی رفتار سے ترقی کی جو اس سال مارچ کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں بڑھ کر 7.1 فیصد ہو گئی۔ مالی سال 2022-23 میں ملک کی جی ڈی پی 16071429 کروڑ روپے تھی جو اس سال 8.2 فیصد بڑھ کر 17381722 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔
مالی سال 2023-24 کی چوتھی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 7.8 فیصد رہی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ شرح 6.2 فیصد رہی تھی۔