سرینگر میں G20کا اجلاس امن کی نشانی، پڑوسی ملک اس سے خوش نہیں: ایل جی سنہا

File Photo

سرینگر//الیکشن کمیشن آ ف انڈیا جب بھی فیصلہ لے گا انتظامیہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے کا اعلان کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منو ج سنہا نے کہا کہ سرینگر میں G20کا اجلاس ہو رہا ہے جو کہ ایک تاریخی اقدام ہے اور ایک پیغام ہے کہ جموں کشمیر میں مکمل طور پر امن ہے تاہم پڑوسی ملک کو یہ راس نہیں آتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ ملی ٹنسی کے پورے ماحولیاتی نظام کو نشانہ بنا رہی ہے اور سیکورٹی فورسز نے بہت اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دوردرشن کے ساتھ ایک خصوصی انٹر ویو میں لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیلئے انتظامیہ تیار ہے اورالیکشن کمیشن آف انڈیا جب بھی اس معاملے میں حمتی فیصلہ لے گا جموں کشمیر انتظامیہ کو اس کیلئے ہمیشہ تیار پایا جائے گا ۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”حد بندی کمیشن نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ تازہ ترین انتخابی فہرستیں شائع کر دی گئی ہیں۔ ملک میں کچھ کاموں کیلئے آئینی ادارے موجود ہیں۔ یہ الیکشن کمیشن ہے جسے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا فیصلہ کرنا ہے۔ جب بھی کمیشن فیصلہ کرتا ہے، انتظامیہ انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے“۔
ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت کے G20 سربراہی اجلاس کے انعقاد پر مایوس ہے، جس کا اجلاس مئی میں سرینگر میں ہوگا۔اور وہ ایسے واردات کشمیر میں انجام دیتے ہیں ۔
منوج سنہا نے کہا ” پڑوسی نہیں چاہتا تھا کہ ہندوستان G20کی صدارت حاصل کرے۔ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر پرامن نہیں ہے۔ کشمیر کا ایک واقعہ موضوع بحث بنا۔ تاہم، ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں اور ایک دن آئے گا جب اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ہوگا۔ اس الزام کو دہراتے ہوئے کہ امن پہلے خریدا گیا تھالیفٹنٹ گورنر نے کہا کہ اب وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ ملی ٹنسی کے پورے ماحولیاتی نظام کو نشانہ بنا رہی ہے اور سیکورٹی فورسز نے بہت اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا ”غیر ملکیوں سمیت کئی عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ عسکریت پسند تنظیموں کا کوئی اعلیٰ کمانڈر باقی نہیں رہا ہے۔ اس سے قبل عسکریت پسند سوشل میڈیا پر تصاویر اپ لوڈ کرتے تھے۔ آج وہ خوفزدہ ہیں۔ کئی نوجوانوں کو گمراہ کیا گیا۔ عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ سیکورٹی فورسز کے درمیان اچھی کوآرڈینیشن ہے۔ آنے والے دن بہت بہتر ہوں گے“۔
لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے مزید کہا ”سیکورٹی ایجنسیوں اور انتظامیہ کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ عام آدمی کو تکلیف نہ ہو۔ عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ کچھ واقعات ہمارے نوٹس میں آئے ہیں جن میں کارروائی کی گئی ہے۔ ہمارا پیغام بلند اور واضح ہے کہ ملزمان کو بخشا نہیں جانا چاہئے اور عام لوگوں کو تکلیف نہیں ہونی چاہئے“۔
سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی طرف سے ملازمین کی برخاستگی پر اٹھائے گئے اعتراضات پر ایک سوال کے جواب میں سنہا نے کہا کہ جن ملازمین کو ان کے علیحدگی پسندوں اور دہشت گردانہ روابط کی وجہ سے برطرف کیا گیا ہے انہیں مکمل دستاویزات فراہم کی گئی ہیں اور یہ سب امن کی بحالی کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال میں وادی میں 300 چھوٹی اور بڑی فلموں کی شوٹنگ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سرینگر، شوپیاں اور پلوامہ میں سنیما ہال چل رہے ہیں اور انتظامیہ انہیں تمام اضلاع میں کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔آج نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر کی بجائے لیپ ٹاپ، کرکٹ کے بلے اور ٹیبل ٹینس کے ریکیٹ ہیں۔انسداد تجاوزات مہم پر ایک سوال کے جواب میں منوج سنہا نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ایک پالیسی بنا رہی ہے کہ عام آدمی متاثر نہ ہو۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ مہم کے دوران واضح ہدایات تھیں کہ غریب لوگوں کے ساتھ کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا ۔ صرف بااثر افراد جنہوں نے اپنی اگلی پانچ نسلوں کیلئے زمینوں پر قبضہ کیا تھا، کو ریاستی زمین سے بے دخل کیا گیا۔