عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر فاروق عبداللہ نے پیر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جس میں گجرات حکومت کے بلقیس بانو کیس کے 11 قصورواروں کو معافی دینے کے فیصلے کو منسوخ کیا گیا ہے۔
گجرات حکومت پر اپنی طاقت کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاست میں 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ عصمت دری اور ان کے خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے مجرم ٹھہرائے گئے 11 افراد کی معافی کو منسوخ کر دیا اور حکم دیا کہ دو ہفتوں کے اندر انہیں واپس جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
جسٹس بی وی ناگرتھنا اور اجل بھویان کی ایک بنچ نے کہا کہ گجرات حکومت کا معافی کا حکم بغیر سوچے سمجھے لاگو کیا گیا اور پوچھا کہ کیا “خواتین (چاہے وہ کسی بھی فرقے یا مذہب کی پیروی کریں) کے خلاف گھناو¿نے جرائم معافی کی اجازت دیتے ہیں”۔
فاروق عبداللہ نے جموں کے مضافات میں واقع بھلوال بلاک کے باران گاو¿ں میں ایک جلسہ عام کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا، ”سپریم کورٹ نے بہت اچھا فیصلہ لیا ہے اور میں اس کے لیے سپریم کورٹ کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کیونکہ (گجرات حکومت کا) فیصلہ غلط تھا“۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ معافی کی منظوری اور جیل سے رہائی کے بعد مجرموں کو کس نے خوش آمدید کہا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مزید کہا، “کسی کو اپنے ریپ کرنے والوں کو رہا ہوتے دیکھ کر کیسا لگتا ہے…؟ گجرات حکومت عدالتی حکم پر عمل درآمد کرے گی اور بلقیس بانو کو انصاف فراہم کرے گی، جو کچھ ہوا وہ غلط تھا اور ہمیں اس کے لیے لڑنا پڑے گا”۔