عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے رام بن میں شدید بارشوں اور بادل پھٹنے کے باعث آنے والے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی منتقلی اور باز آبادکاری کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اس سانحے کو ’’قومی آفت‘‘قرار دیتے ہوئے مرکز سے فوری امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔
لینڈ سلائیڈنگ کے باعث جموں-سرینگر قومی شاہراہ مسلسل دوسرے دن بھی بند رہی۔ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے ایک سینئر عہدیدارکے مطابق، 20 مقامات پر سڑک کی صفائی کا کام جاری ہے، جو ممکنہ طور پر چھ دن تک مکمل ہوگا۔
اتوار کی شدید بارش اور بادل پھٹنے سے آنے والے اچانک سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور کیچڑ پھسلنے کے واقعات کے باعث 250 کلومیٹر طویل اس اسٹریٹجک شاہراہ پر سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔
قدرتی آفت کے نتیجے میں تین افراد، جن میں دو کمسن بہن بھائی شامل ہیں، جاں بحق ہوئے جبکہ 100 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا۔ سڑکوں اور رہائشی عمارتوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا، اور متعدد گاڑیاں ملبے تلے دب گئیں۔
فاروق عبداللہ نے ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہایہ ایک بہت بڑی آفت ہے دراصل یہ قومی سطح کی آفت ہے۔ پورے کے پورے دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ تین افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور ابھی تک مکمل نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ میں امید کرتا ہوں کہ حکومت ہند اور وزیر اعظم ان لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کریں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ایک اور مقام پر بھی بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا، جس میں مزید دو افراد جان سے گئے۔انہوں نے کہا، یہ بڑے پیمانے کی قدرتی آفات ہیں۔ ہمیں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
فاروق عبداللہ نے پانی کے بہتر انتظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نہروں کی مرمت پر بھی زور دیا تاکہ پانی کا بہاؤ درست رہے اور آئندہ آفات سے بچا جا سکے۔انہوں نے کہا، ہمیں نہروں کی مرمت کرنی ہو گی تاکہ ان کا پانی سیدھا بہے اور اِدھر اُدھر نہ پھیلے۔ پہاڑ مکمل طور پر بیٹھ گیا ہے۔ لوگ اب وہاں نہیں رہ سکتے، انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل اور آباد کیا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہے مرکز ہو یا ریاستی حکومت، سب کو آگے آنا ہو گا۔ یہی وقت ہے کہ اقدامات کیے جائیں اور لوگوں کی جانیں بچائی جائیں۔فاروق عبداللہ نے جموں-سرینگر قومی شاہراہ کی نازک حالت پر بھی تشویش ظاہر کی جو کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی واحد موسمی شاہراہ ہے۔
انہوں نے کہا، یہ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اگر ٹرین چل رہی ہوتی تو لوگ اس سے سفر کرتے اور محفوظ رہتے۔ بدقسمتی سے موسم اتنا خراب تھا کہ وزیر اعظم بھی اس کی افتتاحی تقریب میں نہیں آ سکے۔
انہوں نے متبادل ذرائع آمدورفت کی اشد ضرورت پر زور دیا اور کہا، مغل روڈ پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور لوگوں کو سندر بنی (راجوری) پر روک کر مرحلہ وار آگے بھیجا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس صرف ایک ہی سڑک ہے جو اب تباہی کا راستہ بن چکی ہے۔
واضح رہے کہ مغل روڈ، جموں کے اضلاع راجوری اور پونچھ کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع سے جوڑتی ہے۔فاروق عبداللہ نے مزید سرنگوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈوڈہ سے ایک سرنگ کی تعمیر تیز کی جائے۔انہوں نے کہا، مغل روڈ پر بھی ایک سرنگ ناگزیر ہے۔ ہمیں اس خطے کو جوڑنے کے لیے متعدد متبادل راستوں کی ضرورت ہے۔
فاروق عبداللہ کا رام بن سیلاب متاثرین کی باز آبادکاری کا مطالبہ
