عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/وادی کشمیر میں حالیہ سیلاب سے گرچہ بیشتر شعبہ ہائے حیات متاثر ہوئے لیکن اس کے غیض و غضب سے سب سے زیادہ متاثر کسان طبقہ ہوا کیونکہ جس وقت یہ سیلاب آیا اس وقت سیب کی فصل بھی تیار تھی اور دھان کی فصل کی کٹائی بھی شروع ہوچکی تھی۔تفصیلات کے مطابق، دھان کی فصل جو کٹائی کے قریب تھی بلکہ کئی علاقوں میں کاٹی گئی تھی اور کھیت پر تھی، زیرِ آب آکر برباد ہو گئی جبکہ سیب کے باغات میں بھی سیلابی پانی نے تبادہی مچادی۔
علاوہ ازیں سیلابی پانی سے کئی دیہات میں تعمیراتی ڈھانچوں اور رہائشی مکانوں، گائو خانوں کو بھی نقصان پہنچا جو کسانوں کے لئے دوہرے نقصان کا باعث بن گیا۔وسطی ضلع بڈگام کے خورشید احمد نامی ایک کسان نے بتایاہم 2 کنال اراضی پر سبزی اور 3 کنال اراضی پر دھان کی فصل اگاتے ہیں، فصل بالکل تیار تھی، دھان کی فصل کاٹی تھی، اب یہ پانچوں کا کنال اراضی زیر آب ہیں، سب کچھ تباہ ہوگیا۔
انہوں نے کہاسال بھر محنت و مشقت کرکے یہ فصل تیار کی تھی جو چشم زدن میں تباہ ہوگئی، اسی پر ہمارے گھر کا گذارہ ہوتا تھا۔اونتی پورہ کے کسان مشتاق احمد نے بتایاہمارے کھیت مکمل طور پر زیرِ آب آچکے ہیں۔ یہ سیلاب گزشتہ دس برسوں میں سب سے بدترین ہے۔ دھان کی فصل جو کٹائی کے قریب تھی، ساری ضائع ہوگئی۔ ہماری ساری محنت رائیگاں ہوگئی۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایک باغ مالک امتیاز احمد نے کہاسیب کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ پھل پکنے کے قریب تھا لیکن زیادہ تر درختوں سے جھڑ گیا اور باقی خراب ہوگیا۔ یہ ہمارے لیے مکمل نقصان ہ۔‘
کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ تباہی انہیں 2014 کے سیلاب کی یاد دلا رہی ہے، جب وادی کے بیشتر حصے متاثر ہوئے تھے اور حکومت نے اس وقت مالی معاوضہ فراہم کیا تھا۔ اس موقع پر بھی کسان حکومت سے فوری مالی امداد اور معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایک مقامی کسان فیاض احمد نے کہاسال 2014 میں ہمیں حکومت نے معاوضہ دیا تھا۔ اب بھی وہی مطالبہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ متاثرین کے لئے فوری ریلیف اور مالی مدد فراہم کرے۔ادھر انتظامیہ نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے کا عمل شروع کیا ہے۔ایک سرکاری عہدیدار نے بتایاہم تمام علاقوں سے نقصان کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں۔ رپورٹ مکمل ہونے کے بعد حکومت کو بھیجی جائے گی اور اس کے بعد ریلیف اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
وادی کشمیر میں حالیہ سیلاب سے کسان طبقہ زیادہ متاثر، حکومت سے معاوضے کا مطالبہ
