دربارمووکی بحالی عوام سے کیا گیا وعدہ تھا، یو ٹی میں جو ممکن ہے وہ ہم کر رہے ہیں‘
عظمی ویب ڈیسک
کولگام/جموں و کشمیر کے وزیرِاعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور انہیں اُمید ہے کہ جلد ہی مزید اختیارات دیے جائیں گے، تاہم اس میں تاخیر کی وجوہات صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہی معلوم ہیں۔
کولگام میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نےکہا کہ ریاستی درجہ بحال کرنا جموں و کشمیر کے عوام سے کیا گیا ایک وعدہ تھا، جو اب تک پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا، ’’ہمیں امید تھی کہ مرکز ایک سال کے اندر ریاستی درجہ بحال کرے گا، لیکن تاخیر کیوں ہو رہی ہے، یہ صرف بی جے پی جانتی ہے۔ بہرحال ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔‘‘
دربارموو روایت کی بحالی پر بات کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ نے کہا، ’’میں نے ابتدا سے ہی واضح کیا تھا کہ یونین ٹیریٹری میں ہم نے جو وعدے عوام سے کیے ہیں، انہیں پورا کریں گے۔ دربار موو ان وعدوں میں شامل تھا، اور 2021 سے یہ روایت معطل ہو چکی تھی۔‘‘
ریزرویشن کے معاملے پر وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ اس کے لیے سکینہ اِیتو کی سربراہی میں ایک کابینہ سب کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی حتمی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ ’’یہ رپورٹ منظور کر لی گئی ہے اور اب کابینہ میمو تیار ہو رہا ہے، جسے منظوری کے لیے لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجا جائے گا۔‘‘
کاشتکاروں کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کو اسمبلی کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔ ’’جہاں کہیں بھی زرعی یا باغبانی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، اس کی جانچ مکمل ہو چکی ہے۔ مرکز کے ساتھ ریلیف پیکیج کے لیے بات چیت جاری ہے، جیسا کہ دیگر ریاستوں کو دیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر بھی ایسے ہی پیکیج کا مستحق ہے۔‘‘
کووِڈ-19 پابندیوں کے دوران درج ایف آئی آرز کی واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیرِاعلیٰ نے کہا، ’’فی الحال قانون و نظم کا محکمہ منتخب حکومت کے پاس نہیں ہے۔ جیسے ہی یہ اختیارات واپس ملیں گے، ہم اپنے دیگر وعدے بھی پورے کریں گے۔‘‘
دریں اثنا، وزیرِاعلیٰ کے دفتر کی جانب سے ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا کہ عمر عبداللہ نے کولگام میں مختلف محکموں کی جانب سے لگائے گئے اسٹالوں کا معائنہ کیا۔پوسٹ میں کہا گیا، ’’وزیرِاعلیٰ نے کولگام میں مختلف سرکاری محکموں کے اسٹالوں کا دورہ کیا، جہاں عوامی بہبود کی اسکیموں اور ترقیاتی پروگراموں کی نمائش کی گئی۔‘‘
مزید کہا گیا، ’’انہوں نے افسران اور مستفیدین سے بات چیت کی اور شہری مرکوز طرزِ حکمرانی اور عوامی خدمات کی فراہمی میں محکموں کی کاوشوں کی تعریف کی۔