عظمیٰ ویب ڈیسک
لداخ/لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز سے لیہہ میں حالات بتدریج معمول پر آرہے ہیں، بازار صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک کھلے رہتے ہیں اور گاڑیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔ آج سے کمرشل گاڑیوں کو بھی اجازت دی گئی ہے۔یاد رہے کہ 24 ستمبر کو لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹی شیڈول میں شامل کرنے کے مطالبے پر عوامی احتجاج ہوا تھا، جو بعد میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں بدل گیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آٹھویں جماعت تک کے تمام تعلیمی ادارے کھول دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاایک دو دن میں سب کچھ بالکل معمول پر آجائے گا۔ 24 ستمبر کا واقعہ واقعی افسوسناک اور دردناک تھا اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔
سونم وانگچک کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے ایل جی گپتا نے کہا،یہ کارروائی ثبوتوں کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ عدالت یا کسی اور ادارے میں جانا ان کا بنیادی حق ہے، لیکن کارروائی ثبوتوں پر ہی کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ کئی مظاہرین کو رہا کیا جا چکا ہے، ضمانت بھی دی گئی ہے اور جو قصوروار پائے جائیں گے ان پر لازمی کارروائی ہوگی۔ ہم نے 24 ستمبر کی پرتشدد جھڑپوں کی تحقیقات کے لیے مجسٹریٹ انکوائری بھی شروع کی ہے، کیونکہ لداخ ایک حساس سرحدی خطہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت اور وزارت داخلہ نے 22 ستمبر کو اپیکس باڈی کو بات چیت کے لیے مدعو کیا تھا اور انہیں دوبارہ 6 اکتوبر تک بات چیت کے لیے بلایا گیا ہے۔دوسری جانب، ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی نے سپریم کورٹ سے اپنے شوہر کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ وانگچک کو نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حراست میں لے کر جودھپور سنٹرل جیل، راجستھان منتقل کیا گیا ہے۔ ان پر لیہہ میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو بھڑکانے کا الزام ہے، جن میں چار افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔
وانگچک کی اہلیہ نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا کہ انہیں اپنے شوہر کی صحت اور حراست کی وجوہات کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔انہوں نے کہامیں نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ہیبیس کارپس پٹیشن کے ذریعےوانگچک کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آج ایک ہفتہ مکمل ہوگیا ہے لیکن مجھے اب تک ان کی صحت یا حراست کی وجوہات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
لیہہ میں حالات معمول پر، مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہیں ہونے چاہیے: کویندر گپتا
