عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے آج تین سرکاری ملازمین کی برطرفی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کے اقتدار میں ہونے کے باوجود یہ عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2019 سے یہ معمول بن چکا ہے اور عوام نے نئی حکومت سے امید باندھی تھی کہ ایسی کارروائیاں رک جائیں گی۔
ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا 2019 سے سرکاری ملازمین کی من مانی اور بغیر کسی تحقیقات کے برطرفی روزانہ کا معمول بن چکی ہے۔ حیرت انگیز اور پریشان کن بات یہ ہے کہ ایک منتخب حکومت کے ہونے کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے، جبکہ اس حکومت نے اقتدار میں آ کر ایسے اقدامات ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہاعوام نے نئی حکومت سے توقع کی تھی کہ انہیں کم از کم کچھ ریلیف ملے گا اور لیفٹیننٹ گورنر سے ان مسائل پر مؤثر وکالت کی جائے گی۔
لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ نے تین سرکاری ملازمین کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا۔
برطرف کیے جانے والے ملازمین میں پولیس کانسٹیبل فردوس احمد بھٹ، استاد محمد اشرف بھٹ، اور محکمہ جنگلات کے آرڈرلی نثار احمد خان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ تینوں ملازمین اس وقت مختلف جیلوں میں قید ہیں اور ان پر ریاست کی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
انتظامیہ نے آئینِ ہند کے آرٹیکل 311(2)(c)کے تحت یہ کارروائی کی ہے، جو قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں کسی سرکاری ملازم کو انکوائری کے بغیر برطرف کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ اقدام حالیہ برسوں میں ہونے والی متعدد برطرفیوں کا تسلسل ہے، کیونکہ جموں و کشمیر انتظامیہ ان سرکاری ملازمین کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے جن پر عسکریت پسندوں سے روابط کا شبہ ہے۔
اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک درجنوں سرکاری ملازمین کو اسی طرح کے الزامات کے تحت نوکری سے برخاست کیا جا چکا ہے۔
منتخب حکومت کے باوجود ملازمین کی برطرفیاں جاری: محبوبہ مفتی
