عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تین نئے فوجداری قوانین کا نفاذ منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں، لیکن ان قوانین سے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے ان کی حکومت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کے جائزے کے لیے بلائی گئی میٹنگ میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ جہاں تک منتخب حکومت کا تعلق ہے، ان قوانین کو نافذ کرنا ہماری ذمہ داری نہیں۔ چونکہ یہ نئے قوانین ہیں، اس لیے عوام کو ان کے بارے میں آگاہ ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے منتخب حکومت کو مزید کام کرنا ہوگاـ
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر نے ان قوانین کے نفاذ میں بہتر کارکردگی دکھائی ہے، لیکن کچھ کمزور پہلوؤں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں جموں و کشمیر کی سیکورٹی صورتحال پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے سیکیورٹی صورتحال سے متعلق میٹنگوں میں اپنی عدم شمولیت پر تبصرہ کرنے سے معذوری ظاہر کی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اس میٹنگ اور دیگر میٹنگز میں فرق ہے۔ یہ میٹنگ نئے قوانین اور ان کے نفاذ سے متعلق تھی۔ اگر یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندوں کو سیکیورٹی مسائل سے الگ رکھا جائے گا، تو میں اس پر اور کیا کہہ سکتا ہوں؟
چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا “اپوزیشن لیڈر کو انتخابی کمیٹی کے اجلاس میں اختلاف کرنے کا حق حاصل ہے۔ اپوزیشن کو ہمیشہ حکومت سے متفق ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ معاملہ (چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کے تقرر کے لیے تشکیل دی گئی سلیکشن کمیٹی سے متعلق) سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کے جائزے کے لیے بلائی گئی اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت یونین ہوم منسٹر نے کی، جس میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکزی و جموں کشمیر کے حکومت کے اعلیٰ عہدیدار بھی شریک تھے۔