عظمیٰ ویب ڈیسک
مکہ مکرمہ/سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے۔
عید الاضحی کی نماز کے سب سے بڑے اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں ہوئے، فلسطینیوں سمیت پوری امت مسلمہ کی خوشحالی کے لیے دعائیں کی گئیں۔
سعودی قیادت کو عید کے موقع پر متعدد اسلامی ملکوں کے رہنماوں کی جانب سے مبارکباد دی جارہی ہے۔
ادھر مقبوضہ فلسطین میں پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود مسلمانوں کی بڑی تعداد عید کی نماز کے لیے مسجد اقصیٰ امڈ آئی، اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھے گئے۔
دریں اثنا، کراچی میں بوہری برادری بھی آج عیدالاضحیٰ منارہی ہے، مختلف مقامات پر نماز عید کے اجتماعات منعقد ہوئے، سب سے بڑا اجتماع صدر کی طاہری مسجد میں ہوا۔
نماز عید کے بعد امت مسلمہ، ملکی سلامتی اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں، نماز عید کی ادائیگی کے بعد سنتِ ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو دن بھر جاری گا۔
دوسری جانب 16 لاکھ سے زائد حجاج کرام مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد منیٰ پہنچ کر حج کے آخری بڑے رکن ’رمی جمرات‘ کی ادائیگی میں مصروف ہیں، حجاج کرام نے رات مزدلفہ میں گزاری اور کنکریاں جمع کیں۔
حجاج کرام آج جمرات میں بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر جانوروں کی قربانی کریں گے اور سر منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حج میں شریک 16 لاکھ سے زائد عازمین نے جمعے کو طلوعِ آفتاب سے قبل منیٰ کی وادی میں تین بڑے ستونوں (جمرات) پر شیطان کو علامتی طور پر 7،7کنکریاں ماریں، جہاں روایات کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام کو شیطان نے اللہ کے حکم پر قربانی سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
کئی عازمینِ حج نے طلوعِ آفتاب سے قبل ہی اپنے خیموں سے نکل کر نسبتاً ٹھنڈے موسم میں اس فریضے کی ادائیگی کی۔
مصر سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ وائل احمد عبدالقادر نے بتایا کہ ’ہمارا منیٰ کا تجربہ آسان اور سادہ رہا، ہم جمرات پہنچے اور پانچ منٹ کے اندر رمی مکمل کرلی‘۔
گنی سے تعلق رکھنے والی حاجیہ ہوکیتا نے بتایا کہ مکہ میں عید منانے کا تصور ہی انہیں خوشی سے بھر دیتا ہے۔
ایک روز قبل، لاکھوں حجاج نے میدان عرفات میں جمع ہو کر دعائیں مانگیں اور قرآن پاک کی تلاوت کی، وہ 70 میٹر بلند جبلِ عرفات پر پہنچے، جہاں حضرت محمد ﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔
شدید گرمی کے باوجود کئی عازمین پہاڑ پر چڑھے تاہم دوپہر کے وقت حاجیوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، کیونکہ حکام نے صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک (پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 12 سے شام 6 بجے) دھوپ سے بچنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سال حج کے دوران سخت گرمی سے بچاؤ کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ بغیر اجازت حج کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں بھی کی گئیں، جس کے نتیجے میں رش میں واضح کمی اور مقدس مقامات پر سخت سیکیورٹی دیکھی گئی۔
یہ انتظامات گزشتہ سال کے افسوسناک سانحے سے بچاؤ کے لیے کیے گئے، جب شدید گرمی (51.8 ڈگری سیلسیس) کے باعث 1301 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ سعودی حکام کے مطابق ان میں سے زیادہ تر افراد وہ تھے جو غیرقانونی طور پر مکہ میں داخل ہوئے اور انہیں رہائش اور دیگر بنیادی سہولیات حاصل نہ تھیں۔
اس سال کا حج گزشتہ 30 سالوں میں کورونا وبا کے دوران کے سالوں (2020 تا 2022) کے علاوہ سب سے کم حاضری والا حج قرار پایا ہے۔
گزشتہ سال کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18 لاکھ افراد نے حج میں شرکت کی تھی۔
سعودی عرب ہر ملک کو حج کوٹہ مختص کرتا ہے جو قرعہ اندازی کے ذریعے افراد کو دیا جاتا ہے، پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے سب سے بڑے حج کوٹے ملنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عربی میں اپنے پیغام میں حج کی میزبانی پر اللہ کا شکر ادا کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس عظیم عبادت کو قبول فرمائے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حجاج کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ حج کے دوران غزہ کے عوام کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’آپ بابرکت حجاج، حج کے موقع پر دعا اور خداوند متعال سے مدد طلب کرنے کے اس سنہری موقع کو ہرگز نہ چھوڑیں‘۔
آیت اللہ خامنہ ای نے حجاج سے کہا کہ وہ ظالم صہیونیوں اور ان کے حمایتیوں پر فتح کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔
سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں آج عید الاضحیٰ جوش خروش سے منائی جارہی ہے
