عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/تعلیم کی وزیر سکینہ ایتو نے منگل کو کہا کہ وادی کشمیر میں اسکولوں کے لیے جو نئے اوقات کار مقرر کیے گئے ہیں وہ حتمی نہیں ہیں اور عوامی رائے کی بنیاد پر ان میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کولگام کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے والدین کی جانب سے اسکولوں کے اوقات پر تشویش کے سلسلے میں کئی فون کالز موصول ہو رہی ہیں۔ میں واضح کر دینا چاہتی ہوں کہ یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے۔ اگر ضروری ہوا تو ہم اس میں تبدیلی کریں گے۔‘‘سکینہ ایتو نے والدین اور طلباء سے اپیل کی کہ وہ فکر نہ کریں، کیونکہ محکمہ تعلیم کی اولین ترجیح یہ ہے کہ طلباء بروقت نصاب مکمل کریں۔
انہوں نے کہا، ’’نومبر سیشن کے تحت امتحانات اکتوبر میں ہوں گے، اور ہم پہلے ہی جولائی کے وسط میں ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ جموں و کشمیر کے طلباء بہتر تعلیم حاصل کریں، ریاست اور ملک کا نام روشن کریں اور اعلیٰ سطح پر مقابلہ کریں۔‘‘
ان کے یہ ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب والدین اور طلباء کی جانب سے صبح سویرے اسکول جانے کے اوقات پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ محکمہ تعلیم کے فیصلے کو غیر عملی قرار دیتے ہوئے عوام نے اس پر سوال اٹھائے ہیں۔
واضح رہے کہ پیر کو وزیر تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ موسم گرما کی تعطیلات کے بعد منگل سے وادی بھر کے تعلیمی ادارے دوبارہ کھلیں گے۔ سرکاری حکم کے مطابق، شہری علاقوں میں پرائمری سے بارہویں جماعت تک کے اسکول صبح 7:30 بجے سے 11:30 بجے تک کام کریں گے، جبکہ دیہی علاقوں میں اسکولوں کے اوقات صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پرائمری سطح سے اوپر کے طلباء کو دوپہر میں ایک گھنٹے کے وقفے کے بعد آن لائن کلاسز میں دو گھنٹے کی حاضری دینی ہوگی۔
اسکولوں کیلئے مقرر کئے گئے اوقات کار حمتی نہیں ، نظرثانی کا امکان: سکینہ یتو
