عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو نے منگل کے روز کہا کہ جموں و کشمیر میں تعلیمی محکمہ عملے کی شدید قلت کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں روزگار پر عائد پابندی ان اہم محکموں کو ’’تباہ‘‘کر رہی ہے۔سابق حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے سکینہ ایتو نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں برسرِ اقتدار رہنے والی حکومتوں نے ان محکموں کو نظرانداز کیا، جس کے نتیجے میں کئی اسکولوں اور ہائر سیکنڈری اداروں میں عملے کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے روزگار پر عائد پابندی کو ’’عوام دشمن‘‘ قرار دیا۔وزیرِ تعلیم نے ایوان کو بتایا کہ جموں و کشمیر حکومت نے تعلیمی محکمے میں 50 فیصد آسامیوں پر عائد پابندی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ازراہِ کرم تعلیمی محکمہ کی 50 فیصد آسامیوں پر سے پابندی ہٹانے کی منظوری دی ہے اور یہ آسامیاں جلد ہی بھرتی ایجنسیوں کو بھیجی جائیں گی۔
سکینہ ایتو یہ بات بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین کے الزامات کے جواب میں کہہ رہی تھیں، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دور دراز تعلیمی اداروں میں عملے کی تعیناتی میں امتیاز برتا جا رہا ہے۔ بی جے پی ارکان نے یہ بھی کہا کہ کئی اساتذہ اور لیکچرر اپنے گھریلو اضلاع سے دور دشوار گزار علاقوں میں ساڑھے تین سال سے زیادہ عرصے سے تعینات ہیں۔اسی دوران، ایم ایل اے گریز نذیر احمد گریزی نے بھی اپنے حلقے میں لیکچررز کی کمی کی طرف ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہاگریز میں آٹھ ہائر سیکنڈری اسکولوں میں ایک بھی سائنس لیکچرر موجود نہیں ہے، اور نظام عارضی طور پر مختلف جگہوں سے اساتذہ مستعار لے کر چلایا جا رہا ہے۔انہوں نے وزیرِ تعلیم کی جانب سے تعلیمی شعبے میں فوری بھرتی مہم شروع کرنے کے اعلان کی تعریف کی۔
گزشتہ دس برسوں میں عملے شدید قلت کے باعث محکمہ تعلیم تباہی کے دہانے پرپہنچ چکا ہے: سکینہ ایتو