عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ خاندانی سیاست کامیابی کا “تاعمر ٹکٹ” نہیں ہے بلکہ سیاستدانوں کو اپنی جگہ خود بنانی پڑتی ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی خاندانی سیاست پر تنقید کو “سیاسی منافقت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اپنے اتحادیوں میں موجود سیاسی خاندانوں پر سوال کیوں نہیں اٹھاتی۔
عمر عبداللہ سے ان کے خاندان کی چوتھی نسل کے سیاست میں آنے کے امکانات کے بارے میں پوچھا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹوں کو اپنی شناخت خود بنانی ہوگی۔
انہوں نے کہا، “جو بھی جگہ وہ بنانا چاہیں گے، انہیں اپنی محنت سے بنانی ہوگی۔ کوئی انہیں پلیٹ میں کچھ پیش نہیں کرے گا”۔
عمر عبداللہ کے دونوں بیٹے، ضمیر اور زاہر، حالیہ دنوں میں سیاسی موضوعات بالخصوص دفعہ 370 کی منسوخی پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں اور اپنے والد کے ساتھ انتخابی مہم میں بھی شامل رہے ہیں۔
عمر عبداللہ نے بی جے پی کی خاندانی سیاست کے خلاف تنقید کو دوہرا معیار قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی کو سیاسی خاندانوں سے صرف اس وقت مسئلہ ہوتا ہے جب وہ اس کے مخالف ہوں۔
انہوں نے کہا، “بی جے پی کے اتحادیوں میں کتنے سیاسی خاندان موجود ہیں، اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ وہ صرف ان خاندانوں پر تنقید کرتے ہیں جو ان کے خلاف ہیں”۔
اپنے بیٹوں کو سیاست میں آنے پر مشورہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سیاستدان درحقیقت “روزانہ اجرت پر کام کرنے والے” کی طرح ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “ہم آج یہاں ہیں، کل شاید نہ ہوں۔ مجھے 2014 میں منتخب کیا گیا تھا لیکن 2018 میں دفتر سے نکال دیا گیا اور 2024 تک واپس نہ آ سکا۔ اس لیے ضروری ہے کہ سیاست کے علاوہ ایک پیشہ یا ذریعہ معاش ہو”۔
انہوں نے کھیل اور اداکاری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ خاندان کا اثر صرف ابتدائی فائدہ دیتا ہے، لیکن کارکردگی نہ دکھانے پر کوئی ساتھ نہیں دیتا۔ “اگر آپ کارکردگی نہیں دکھا سکتے تو کوئی بھی آپ کو آگے نہیں لے کر چلے گا”۔