عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے موجودہ حکومتی ڈھانچے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونین ٹیریٹری میں رائج ’ڈوئل کنٹرول‘ نظام نے انتظامیہ میں افراتفری اور عوامی مسائل کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک اس دوہری کنٹرول پالیسی کو ختم نہیں کیا جاتا، جموں و کشمیر میں انتشار برقرار رہے گا۔سرینگر میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ اگرچہ اس نظام کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور جلد ہی کچھ اعلانات متوقع ہیں، لیکن اصل حل ریاستی درجہ کی بحالی میں ہی مضمر ہے۔ ان کے مطابق اعلیٰ افسران جیسے ’آئی اے ایس، آئی ایف ایس اور آئی پی ایس‘ براہ راست لیفٹیننٹ گورنر کو جواب دہ ہیں اور ریاستی حکومت کے سامنے ان کی جواب دہی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا، ’جیسے ہی ریاستی درجہ بحال ہوگا، تمام افسران کی ذمہ داریاں اور احتساب براہ راست ریاستی حکومت کے تحت آجائیں گے۔ یہی واحد طریقہ ہے جس سے موجودہ افراتفری ختم ہوسکتی ہے۔‘
سری نگر-جموں قومی شاہراہ پر حالیہ تباہ کاریوں پر بات کرتے ہوئے طارق قرہ نے کہا کہ نقصان صرف چند سو میٹر تک محدود نہیں بلکہ کئی کلومیٹر طویل ہے، اور اس کی بحالی میں خاطر خواہ وقت اور وسائل درکار ہوں گے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے اس بیان سے بھی اختلاف کیا کہ اگر مرکز شاہراہ کھولنے سے قاصر ہے تو کنٹرول ریاستی حکومت کے حوالے کرے۔ قرہ کے مطابق ریاستی حکومت کے پاس اتنے وسائل اور مشینری نہیں ہیں جتنے نیشنل ہائی وے اتھارٹی یا بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے پاس ہیں۔
کانگریس صدر نے زور دے کر کہا کہ موجودہ ڈوئل کنٹرول نظام نہ صرف انتظامیہ کو مفلوج بنا رہا ہے بلکہ عوامی مشکلات میں بھی اضافہ کر رہا ہے، اور اس کا واحد پائیدار حل جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی ہے۔
جموں و کشمیر میں دوہرے نظام سے افراتفری اور انتشار، ریاستی درجہ بحالی ہی واحد حل: طارق قرہ
