عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/منشیات کی غیر قانونی ترسیل کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کے لیے ضلع مجسٹریٹ جموں نے ایک سخت حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تمام کوریئر، لاجسٹک اور پارسل کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر سخت جانچ اور تصدیقی اقدامات نافذ کریں تاکہ ان کی خدمات ڈرگ ٹرانسپورٹیشن کے لیے استعمال نہ ہوں۔یہ حکم بھارتیہ شہری سلامتی سنہیتا 2023کی دفعہ 163 کے تحت جاری کیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کئی کوریئر کمپنیوں اور پارسل سروسز کا غلط استعمال نشہ آور مادوں اور ممنوعہ اشیاء کی ترسیل کے لیے کیا جا رہا ہے۔
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ایسے تمام افعال منشیات و نفسیاتی مادے این ڈی پی ایسایکٹ 1985 کے تحت سنگین جرم ہیں، جن کی سزا دفعہ 8، 21، 22، 23، 25 اور 29 سمیت متعدد دفعات کے تحت دی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر دفعہ 25 کے تحت یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی مالک یا ذمہ دار شخص جان بوجھ کر اپنی سروس یا گاڑی کو منشیات کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے دے، تو اسے اسی طرح سزا دی جائے گی جیسے وہ خود اس جرم میں ملوث ہو۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ این ڈی پی ایس رولز 1985 کے رول 52 کے مطابق منشیات کی ترسیل بذریعہ ڈاک یا کوریئر سخت طور پر ریگولیٹ کی گئی ہے، جس کے لیے بھیجنے والے اور وصول کنندہ دونوں کی تفصیلات، لائسنس نمبر اور ریکارڈ مینٹیننس لازمی ہے۔
ضلع مجسٹریٹ نے اپنے حکم میں عدالتوں کے اہم فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے مقدمے میں واضح کیا گیا تھا کہ کوریئر ایجنسیاں قانونی طور پر پابند ہیں کہ وہ مشکوک پارسلز کی نشاندہی کریں اور ان کی اطلاع متعلقہ حکام کو دیں۔ بصورت دیگر، انہیں بھی قصوروار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔اسی طرح، پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوریئر کمپنیوں کی خدمات منشیات کی ترسیل کے لیے استعمال ہوں تو ان کے مالکان، مینیجرز اور ڈائریکٹرز کو بھی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، اور کمپنیوں کو ڈرگ ڈیٹیکشن میکانزم یا کٹس استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کسی کوریئر یا لاجسٹک سروس کو منشیات کی ترسیل کے لیے استعمال ہوتے پایا گیا، تو اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
جموں میں ڈرگ اسمگلنگ کے لیے کوریئر سروسز کے غلط استعمال پر پابندی عائد