عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر میں بچوں میں ڈیجیٹل ایڈیکشن خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے،طبی ماہرین نے اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر سشیل رازدان نے کہا کہ کم عمری میں موبائل فون کا استعمال دماغی نشوونما پر نقصان دہ اثرات ڈالتا ہے۔ انہوں نے سختی سے مشورہ دیا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو موبائل فونز سے دور رکھا جائے، اور اس کے بعد اسکرین ٹائم کو سختی سے کنٹرول کیا جائے تاکہ ان میں انحصار کی عادت نہ پڑے اور ان کی ذہنی نشوونما صحت مند طریقے سے ہو۔
ڈاکٹر رازان نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی اسکرین کے استعمال پر گہری نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا، والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ایسی سرگرمیوں میں مصروف کریں جو ان میں سیکھنے اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیں۔
اسی طرح، ممتاز ماہر اطفال ڈاکٹر قیصر نے انٹرنیٹ کے حد سے زیادہ استعمال کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے اسے ایک وبائی مسئلہ قرار دیا جس سے نمٹنے کے لیے والدین، اساتذہ، ڈاکٹروں اور پوری سماج کو مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر قیصر نے کہا، بچوں کو ایسے متبادل ذرائع میں مشغول کرنا چاہیے جو انہیں موبائل فون سے زیادہ خوشی اور اطمینان فراہم کریں، جبکہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں تاکہ وہ اس لت سے بچ سکیں۔
دونوں ماہرین نے کہا کہ پانچ سال تک کے بچوں کو موبائل فون سے مکمل طور پر دور رکھا جائے، اور اس کے بعد سخت مواد کی فلٹرنگ اور وقت کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔
طبی ماہرین نے تجویز دی کہ بچوں کے موبائل استعمال کو صبح اور شام صرف آدھے آدھے گھنٹے تک محدود رکھا جائے تاکہ وہ ڈیجیٹل ڈیوائسز کے ساتھ غیر صحت مند وابستگی پیدا نہ رہےـ
ایک اور اہم نکتہ جس پر روشنی ڈالی وہ یہ کہ والدین کا خود موبائل فون کا حد سے زیادہ استعمال تھا۔ انہوں نے کہا کہ والدین کا بچوں کے سامنے موبائل فون کا زیادہ استعمال ڈیجیٹل ایڈیکشن کو فروغ دے رہا ہے اور یہ معمول بنتا جا رہا ہے۔ والدین کو خود اپنی اسکرین ٹائم کو کم کرنا چاہیے، گھریلو تعمیری سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہیے اور بچوں کو آؤٹ ڈور کھیلوں میں مشغول کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر سشیل اور ڈاکٹر قیصر نے اس مسئلے کے حل کے لیے معاشرتی سطح پر اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، اساتذہ، صحت کے ماہرین، میڈیا اور دیگر متعلقہ اداروں کو بچوں میں موبائل فون کے ذمہ دارانہ استعمال کے بارے میں شعور بیدار کرنے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو زیادہ تر تعلیمی اور معلوماتی مواد فراہم کرنا چاہیے جبکہ انہیں نقصان دہ اور غیر مفید ڈیجیٹل اثرات سے بچایا جائے۔
دونوں ماہرین نے خبردار کیا کہ بچوں میں طویل اسکرین ٹائم کے نفسیاتی اثرات تشویشناک ہیں۔ انہوں نے مختلف مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بچوں میں بے چینی اور نیند کےجیسے مسائل بڑھ سکتے ہیں ـ اس بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کے لیے ایسا متوازن ماحول پیدا کیا جائے جہاں وہ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں لیکن اس کے جال میں نہ پھنسیں۔