عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو اسمبلی میں بار بار خلل ڈالنے کے بجائے یہ جواب دینا چاہیے کہ کیا انہوں نے ایس پی اوز کی تنخواہوں میں اضافے اور مستقل تقرری کے مسئلے کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے سامنے اٹھایا ہے یا نہیں۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، چودھری نے کہا کہ ایس پی اوز گزشتہ دس برسوں سے تنخواہوں میں اضافے اور ملازمت کی مستقل تقرری کا مطالبہ کر رہے ہیں، حالانکہ وہ جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ وہ مسائل ہیں جن پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، لیکن بی جے پی کے ارکان کو عوامی مسائل سے زیادہ میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں دلچسپی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی میں صرف خلل ڈالنے کے لیے آتے ہیں اور بجلی، پانی، اسکول، سڑکیں، اسپتال، بے روزگاری یا یومیہ اجرت کے ملازمین کے مسائل پر کوئی بات نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا، ہم نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی مستقل تقرری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، لیکن بی جے پی ان معاملات کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے۔
چودھری نے مزید کہا کہ اسپیکر نے اپنا فیصلہ سنایا ہے اور ایوان کو آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔ پھر بھی، ہم ایک بامقصد اجلاس کی امید رکھتے ہیں، لیکن بی جے پی کے رویے کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ خلل اندازی جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے نوجوان، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، کھیلوں کے میدان میں اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، لیکن بی جے پی کے کسی بھی رہنما نے ان کی ضروریات پر بات نہیں کی۔ چودھری نے اِس بات پر زور دیا کہ یہ ایوان عوام کا ہے، پارٹی میٹنگ کا مقام نہیں۔ منتخب نمائندوں کو اس پلیٹ فارم کا استعمال عوام کی آواز بلند کرنے کے لیے کرنا چاہیے،” ۔
جب ان سے اجلاس میں توسیع سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اسپیکر کا اختیار ہے۔ میں نائب وزیر اعلیٰ ہوں، لیکن میں ایک منتخب ایم ایل اے بھی ہوں۔ میں اپنے لوگوں کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔
چودھری نے کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو بولنے کا حق ہے، لیکن بی جے پی ایوان کے اندر اور باہر اس آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہےمگر وہ اس میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے۔