عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کھیر بھوانی میلہ میں کشمیری پنڈتوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کے لیے ’شکست ‘ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میلے میں عقیدت مندوں کی حاضری اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیری عوام میں بھائی چارہ آج بھی زندہ ہے اور یہ سرزمین رشیوں، منیوں اور صوفیاء کی ہے، جہاں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے منگل کے روز گاندربل ضلع کے تولہ مولہ میں واقع تاریخی کھیر بھوانی مندر میں سالانہ میلے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’یہ ماتا کا بلانا ہے، اُن کے بلانے پر یہ سب اپنے گھروں کو لوٹے ہیں۔ دہشت گردی کا خوف ان کے قدموں کو روک نہ سکا اور یہ ایک بڑا پیغام ہے۔‘
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پہلگام حملے اور اس کے بعد ہندو پاک افواج کے مابین کشیدگی کے باوجود عقیدت مندوں کا اس طرح سے آنا ایک حوصلہ افزا عمل ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری سماج میں بھائی چارے اور رواداری کی جڑیں گہری ہیں۔
ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کے دیگر حصوں، خصوصاً جموں میں ماتا ویشنو دیوی مندر کی زیارت سے متعلق عوام میں پھیلے خوف پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، جموں میں بھی لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ خوف ترک کریں اور ماتا کا درشن کریں۔
انہوں نے کہا کہ 3 جولائی سے شروع ہونے والی سالانہ امرناتھ یاترا کے لیے بھی بڑی تعداد میں عقیدت مندوں کی آمد کی امید ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ بھولے بابا کے درشن کے لیے لوگ جوق در جوق آئیں گے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ کھیر بھوانی میلہ کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی کی شروعات ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اس امید کے ساتھ آئے ہیں کہ ماتا ان کو واپس اپنے گھروں تک لائے گی، تاکہ وہ یہاں سکون اور محبت کے ساتھ رہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لیے نہ صرف زمین فراہم کرنے بلکہ ان کے لیے مکانات تعمیر کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم حالات سازگار نہ رہ سکے۔ان کے مطابق یہ ڈاکٹر منموہن سنگھ تھے جنہوں نے ہزاروں پنڈت نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا تاکہ وہ واپس آ کر یہاں قیام کریں، لیکن حالات پھر بگڑ گئے۔ اب ہم پھر امید کرتے ہیں کہ فضا بہتر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ کھیر بھوانی میلہ وادی کی اس صوفیانہ روایت کا استعارہ ہے جو رشیوں، منیوں، اور صوفی بزرگوں کے نقوش قدم پر چلتی آئی ہے اور یہ بھائی چارہ ختم نہیں ہو گا، یہ زندہ ہے اور انشاء اللہ زندہ رہے گا۔
پہلگام حملے کے بعد کھیر بھوانی میلہ میں عقیدت مندوں کی شرکت ملی ٹینٹوں کے عزائم کی شکست : ڈاکٹر فاروق عبداللہ
