ایم شفیع میر
گول//آج سے قریب20برس قبل گول کو پانی سے سیراب کرنے کیلئے کھیتاں نہر نام سے ایک پروجیکٹ کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تھا لیکن پروجیکٹ پر کروڑوں روپے خرچنے کے باوجودگول کو پانی سے سیراب کرنے والی آبپاشی نہر کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ کئی سرکاری بدلیں، ریاست مرکزی زیر انتظام علاقے میں بدل گئی، علاقہ میں کئی سیاستدان اقتدار سے محروم ہو گئے ،سیاست میں کئی نئے چہروں کی انٹری ہوئی لیکن آبپاشی نہر کا تعمیری کام آغاز تک محدود رہ گیا، نہر بنی نہ نہر بنائے جانے کی کسی نے کوئی بات کی۔ اِس میں کوئی شک نہیں سیاستدانوں کے انتخابی منشوروں میں کھیت نہر کا ذکر ضرور ہوا لیکن انتخابی موسم کے ٹل جانے کے بعد نہر کا ذکر کسی بھی عوامی نمائندے نے نہیں چھیڑا۔ مقامی لوگوں کو گلہ ہے کہ ایک پروجیکٹ سے علاقہ کو بڑی حد تک فائدہ پہنچ سکتا تھا اُس پر کروڑوں خرچ ہونے کے باجود بھی عوامی نمائندوں کی خاموشی مجرمانہ فعل ہے۔نوجوان سماجی کارکن و کانگریس یوتھ لیڈر خادم حسین وانی ، محمد یعقوب بیگ، عبدالرشید لوہار، محمد یونس، محمد سعید ڈار،محمد شفیع لوہار اور دیگران نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ نہر گول کی تعمیر ع ترقی کیلئے ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہے اور نہر کی تعمیر سے جہاں علاقہ میں پانی کی قلت کا مکمل خاتمہ ہوگا وہیں مقامی نوجوانو ں کیلئے روزگار کے نئے مواقعے فراہم ہوسکتے ہیں ۔انھوں نے مزید کہا کہ چند روز سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہے کہ یہ نہر پروجیکٹ بند کیا جارہا ہے جبکہ اِس طرح کا اقدام علاقے عوام کیساتھ ایک بھدا مذاق ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک پروجیکٹ جس میں ابھی تک کروڑوں کے حساب سے رقومات خرچ کی جا چکی ہیں اُس کو بند کر کے نہ صرف سرکارکے کروڑوں روپے کا زیاں ہے بلکہ ایک بیش قیمتی اثاثے کو نظر انداز کر کے تباہ وبرباد ہونے کے کیلئے چھوڑ دیا جا رہا ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے اگر نہر کو بند کرنے کی افواہ حقیقت ہے تو وہ اِس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اوراس اقدام کے خلاف شدید احتجاج کریں گے ۔ انھوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ نہر پروجیکٹ کو بند کرنے کے بجائے پروجیکٹ پر تعمیر کا دوبارہ سے بحال کیا جائے اور آج تک جو پیسہ اِس پروجیکٹ کی تعمیر پر لگایا جا چکا ہے اُس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائے کہ آیا کروڑوں کا یہ پیسہ آخر کہاں لگا ۔