عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/ دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز ملی ٹینسی فنڈنگ کیس میں گرفتار رکنِ پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید کی مانسون اجلاس میں شرکت کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے جواب طلب کیا ہے۔
انجئیررشیدنے اس عدالتی حکم کو بھی چیلنج کیا ہے جس میں اُنہیں حراست میں پارلیمنٹ میں شرکت کے لیے روزانہ 1.44 لاکھ روپے سفری اخراجات خود برداشت کرنے کو کہا گیا ہے۔ یہ اجلاس 24 جولائی سے 4 اگست تک جاری رہے گا۔
جسٹس ویوک چوہدری اور جسٹس شالیندر کور پر مشتمل بینچ نے این آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 جولائی کو مقرر کی ہے۔
عدالت 29 جولائی کو ہی انجیئررشید کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت کرے گی۔
بارہمولہ سے رکنِ پارلیمنٹ منتخب ہونے والے انجئیر رشید 2019 سے دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ اُنہیں 2017 کے ملی ٹینسی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) کے تحت این آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔
سماعت کے دوران رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رکنِ پارلیمنٹ ہونے کے ناطے عوام کی نمائندگی کے لیے انہیں اب تک 17 لاکھ روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عبدالرشید کو اس سے قبل پارلیمنٹ میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی، لیکن اب وہ ہر دن نقصان میں ہیں کیونکہ بھاری اخراجات کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہو پا رہے۔
عبدالرشید نے یا تو عبوری ضمانت یا پھر سفری اخراجات حکومت کی طرف سے برداشت کیے جانے کے ساتھ پولیس تحویل میں اجلاس میں شرکت کی اجازت مانگی ہے۔
یاد رہے کہ 22 جولائی کو ٹرائل کورٹ نے انہیں مشروط طور پر 24 جولائی سے 4 اگست تک مانسون اجلاس میں شرکت کے لیے پولیس تحویل میں لے جانے کی اجازت دی تھی، بشرطیکہ وہ سفر کے تمام اخراجات خود برداشت کریں۔
انجینئررشید، جنہوں نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں عمر عبداللہ کو شکست دی، پر الزام ہے کہ انہوں نے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندوں اور ملی ٹینٹ تنظیموں کو فنڈنگ فراہم کی۔
این آئی اے کی ایف آئی آر کے مطابق، رشید کا نام معروف تاجر اور شریک ملزم ظہور وٹالی کی پوچھ گچھ کے دوران سامنے آیا تھا۔
اکتوبر 2019 میں چارج شیٹ دائر ہونے کے بعد، مارچ 2022 میں ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے عبدالرشید اور دیگر کے خلاف م تعزیراتِ ہند کی دفعات 120-B (مجرمانہ سازش)، 121 (ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنا)، اور 124-A (بغاوت) کے علاوہ یو اے پی اے کے تحت دہشت گردانہ کارروائیوں اور فنڈنگ کے الزامات میں فردِ جرم عائد کی تھی۔
مقید رُکن پارلیمان انجینئر رشید کی عبوری ضمانت درخواست، دہلی ہائی کورٹ نے این آئی اے سے جواب طلب کیا
