عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/پولیس ذرائع کے مطابق لال قلعہ کے پاس ہوئے دھماکے کی جگہ سے جمع کیے گئے نمونوں کا ڈی این اے ڈاکٹر عمر نبی کے گھر والوں کے نمونوں سے میچ کر گیا ہے اور اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ پیر کے روز دھماکہ میں استعمال ہونے والی کار کو عمر نبی ہی چلا رہے تھے۔قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر عمر کی والدہ کے ڈی این اے کے نمونے منگل کو جمع کیے گئے تھے اور انہیں جانچ کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ سے جمع کی گئی باقیات سے ان کا ڈی این اے پوری طرح میچ کر گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے ایک ذریعہ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ڈی این اے کے نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ واقعتاً ڈاکٹر عمر ہی تھے جو بلاسٹ ہونے والی گاڑی چلا رہے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ جائے وقوع سے جمع کیے گئے ان کے ڈی این اے کا نمونہ ان کی ماں اور بھائی کے نمونے سے 100 فیصد میچ کر گیا، جس سے دھماکے کے وقت گاڑی میں ان کی موجودگی پر اب کوئی شک نہیں رہا۔ یہ ڈی این اے بری طرح سے تباہ ہو چکی کار کے اندر سے ملنے والی ہڈیوں، دانتوں اور کپڑوں کے ٹکڑوں سے اخذ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل واردات کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد بھی یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ لال قلعہ کے پاس بلاسٹ ہونے والی کار ڈاکٹر عمر نبی چلا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر عمر اس ہفتے کے شروع میں پکڑے گئے ’’وائٹ کالر ملی ٹینٹ ماڈیول‘‘کے اہم رکن تھے۔ ان کا تعلق جموں و کشمیر کے پلوامہ کے کوئل گاؤں سے تھا۔ پولیس نے کالعدم جیش محمد اور انصار غزوات الہند سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد ماڈیول کا پردہ فاش کرنے اور تین ڈاکٹروں سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کرنے کے چند گھنٹے بعد پیر کی شام دہلی کے لال قلعہ کے پاس ایک کار اچانک زوردار دھماکے سے پھٹ گئی۔جموں و کشمیر، ہریانہ اور اتر پردیش میں پھیلے ملی ٹینسی ماڈیول کا پردہ فاش کرنے کے بعد تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ، پوٹاشیم کلوریٹ اور سلفر ضبط کیا گیا۔
یہ دھماکہ بھارت کی سب سے مشہور تاریخی یادگاروں میں سے ایک کے قریب ہوا، جس سے لال قلعہ کے آس پاس کے ہائی سکیورٹی زون میں خطرے کی گھنٹی بجا دی۔اس واقعے کے بعد قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے باضابطہ طور پر دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ہاتھ سے جانچ اپنے ہاتھ میں لے لی۔ این آئی اے کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ملبے کی فرانزک جانچ جاری ہے، جس میں دھماکہ خیز مواد، گاڑی کے اجزاء اور ڈیجیٹل ثبوت شامل ہیں۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عمر اس دن کی ابتدائی ساعات میں اپنی فرید آباد کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے تھے، ساتھیوں کو یہ اطلاع دیتے ہوئے کہ وہ ایک ذاتی کام سے دہلی جا رہے ہیں۔