عظمیٰ نیوز سروس
جموں //بزنس ٹائیکون اور بی جے پی کے سیاستدان دیوندر سنگھ رانا کا دہلی این سی آر میں فرید آباد کے ایک ہسپتال میں میں انتقال ہوگیا. خاندان کے قریبی ذرائع نے ان کے موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کچھ عرصہ سے علیل تھے اور گزشتہ کچھ دنوں سے ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں دوران علاج جمعرات کی دیر رات کو ان کا انتقال ہوگیا. وہ 59 سال کے تھے۔جیم کیش وہیکلیڈز کے بانی رانا نے نگروٹہ اسمبلی سیٹ پر اب تک کے سب سے زیادہ مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی اور توقع کی جارہی تھی کہ وہ چند دنوں میں بی جے پی کے قانون ساز پاری لیڈر بن جائیں گےتاہم اس سے پہلے ہی ان کی موت ہوگئی.2024 کے اسمبلی انتخابات میں وہ اپنے ہی جمع کردہ حلف نامہ کے مطابق جموں وکشمیر کے سے سب سے امیر ترین امیدوار تھے۔رانا ایک متاثر کن کاروباری شخصیت تھے جنہوں نے اکیلے ہی جموں اور کشمیر میں ذاتی کار مارکیٹ کو تبدیل کیا اور ماروتی سٹیبل سے شمالی ہندوستان میں سب سے زیادہ کار بیچنے والے کے طور پر ابھرے۔ انہوں نے جموں میں TakeOne TV کی بنیاد بھی رکھی جو کہ کشمیر کے باب کے برعکس اب بھی چل رہا ہے۔
رانا کی طبیعت کافی عرصے سے ٹھیک نہیں تھی اور پچھلے چھ ماہ میں ان کا وزن کافی کم ہو گیا تھا۔ وہ ماضی قریب میں بھی ایک سرجری سے گزر چکے تھے۔سیاسی طور پر، رانا نے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور عمر عبداللہ کے قریبی ساتھی تھے۔ بطور وزیر اعلیٰ اپنی آخری مدت کے دوران وہ ان کے سیاسی مشیر بھی تھے۔جموں کے ڈوڈہ ضلع سے تعلق رکھنے والے رانا نے سب سے پہلے جیم کیش وہیکلیڈس گروپ کی بنیاد رکھ کر ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پر پہچان حاصل کی۔ سیاست میں ان کی تبدیلی کا آغاز نیشنل کانفرنس سے ہوا، جہاں وہ عمر عبداللہ کے مشیر اور صوبائی صدر کے طور پر نمایاں ہوئے۔رانا سابق بیوروکریٹ راجندر سنگھ رانا کے بیٹے اور مرکزی وزیر جتیندر سنگھ کے بھائی تھے۔ سابق چیف سکریٹری ایس ایس بلوریا ان کے سسر تھے۔این آئی ٹی کروکشیترا سے سول انجینئرنگ میں گریجویشن کرنے کے بعد، انہوں نے اپنی آٹوموبائل کمپنی کی بنیاد رکھ کر کاروبار میں قدم رکھا۔رانا کی پہلی اہم سیاسی جیت روایتی طور پر بی جے پی کے مضبوط گڑھ میں NC کے لیے نگروٹہ اسمبلی سیٹ جیتنا تھی، جو کہ ان کی کراس کمیونٹی کی اپیل کا ثبوت ہے۔
ڈوگرہ وزیر اعلیٰ کے لیے ان کی وکالت اور جموں اعلامیہ، جس کا مقصد علاقائی بااختیار بنانا اور جموں کے لیے ریاستی حیثیت کی بحالی ہے، نے مقامی سیاست میں ان کے موقف کو مستحکم کیا۔ 2021 میں این سی چھوڑنے کے بعد، انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، جہاں وہ علاقائی مقاصد کو آگے بڑھاتے رہے۔ ہندو اور مسلم دونوں برادریوں، خاص طور پر گجروں کے ساتھ اپنے تعلق کے لیے مشہور ، رانا جموں کے سیاسی منظر نامے میں ایک مرکزی شخصیت بن چکے تھے ۔رانا نے اپنے قریب حریف ترین نیشنل کانفرنس کے جوگندر سنگھ کے خلاف 30472 ووٹوں کے سب سے زیادہ مارجن سے جیت درج کی جنہوں نے 2024 کے اسمبلی انتخابات میں 17641 ووٹ حاصل کیے تھے۔رانا نے پسماندگان میں اہلیہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔
تعزیت پرسی
دیوندر سنگھ رانا کی اچانک وفات پر سیاسی لیڈروں کی جانب سے تعزیتی بیانات جاری کرنے کا سلسلہ جاری ہے. جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دیوندر رانا کے انتقال پر ایک تعزیتی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں رانا کے اچانک انتقال پر گہرا صدمہ پہنچا ہے. سنہا نے کہا کہ رانا کی وفات کی شکل میں جموں کشمیر نے ایک محب وطن اور قد آور قابل احترام لیڈر کو کھویا ہے جو جموں وکشمیر کی ترقی و خوشحالی کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے. انہوں نے پسماندگان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے آنجہانی کی روح کی شانتی کیلئے دعا کی ہے.ادھر پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے رانا کی وفات پرصدمے کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا ہے. نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ اور ممبر اسمبلی جڈی بل تنویر صادق نے ٹویٹ کرتے ہوئے رانا کے اچانک انتقال پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا تھا اور ان کے ساتھ اچھا وقت گزارا تھا. انہوں نے رانا کے اہل خانہ اور اقارب کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے.