عظمیٰ ویب ڈیسک
لہیہ/لہیہ شہر میں گزشتہ ہفتے ہوئے پرتشدد واقعات کے بعد حالات مسلسل کشیدہ ہیں اور پیر کو مسلسل چھٹے دن بھی کرفیو نافذ رہا۔ انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لئے پولیس اور نیم فوجی دستوں کو حساس علاقوں میں بڑے پیمانے پر تعینات کیا ہے، جبکہ لیفٹیننٹ گورنر کَوِندر گپتا نےاعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران امن و قانون کی صورتحال کا جائزہ لیا۔اطلاعات کے مطابق لداخ کے لہیہ شہر میں مسلسل چھٹے روز بھی کرفیو نافذ رہا جبکہ انٹرنیٹ خدمات معطل رہنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ’صورتحال کرفیو والے علاقوں میں مجموعی طور پر پُرامن رہی ہے اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ پولیس اور نیم فوجی اہلکار سخت چوکسی کے ساتھ گشت کر رہے ہیں تاکہ امن برقرار رہے۔‘لیفٹیننٹ گورنر کَوِندر گپتا نے لداخ کے سرحدی ضلع لہیہ میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ محکموں اور سیکورٹی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ چوکسی، قریبی ہم آہنگی اور عوامی سلامتی کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔
اس اہم اجلاس کے دوران ایل جی کو حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات، سرحدی سرگرمیوں اور داخلی امن و امان کی صورت حال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں فوج، انٹیلی جنس ایجنسیوں، پولیس اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے جنہوں نے خطے کی مجموعی سلامتی کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔کویندر گپتا نے کہا کہ لہیہ کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر یہاں امن و استحکام کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فورسز اور سول ایجنسیوں کے درمیان قریبی تعاون ناگزیر ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ حساس علاقوں میں گشت بڑھایا جائے اور عوام کو اعتماد میں لے کر امن کے قیام میں ان کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔ایل جی نے مزید کہا کہ حکومت امن و قانون کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ سماج دشمن عناصر کی کسی بھی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ لہیہ میں گزشتہ ہفتے پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد حالات قابو سے باہر ہونے پر انتظامیہ نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا۔ اگرچہ پچھلے دو دنوں کے دوران تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی، تاہم انتظامیہ کسی بھی خطرے کو نظرانداز کرنے کے لئے تیار نہیں۔