عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کے بھلوال کے رہائشی منیر احمد نے اپنی پاکستانی کزن سے شادی کرنے پر سروس سے برخاست کیے جانے کے خلاف جموں و کشمیر و لداخ ہائی کورٹ، جموں بینچ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ منیر احمد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے اپنی شادی کے بارے میں فورس کو بروقت اطلاع دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 24 مئی 2024 کو اپنی کزن، مینل خان سے آن لائن ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے نکاح کیا اور اس کی اطلاع نہ صرف 72 بٹالین بلکہ اپنی آخری پوسٹنگ 41ویں بٹالین سی آر پی ایف، بنگرسیا، بھوپال کو بھی دی تھی۔احمد نے اپنی شادی کے ثبوت کے طور پر نکاح نامہ، پاکستانی شادی سرٹیفکیٹ اور شادی کا دعوت نامہ عدالت کے سامنے پیش کیا۔ ان کے مطابق یہ شادی دونوں ممالک میں قانونی طور پر رجسٹرڈ ہے۔
مینل خان 28 فروری 2025 کو وزٹ ویزا کے تحت بھارت آئیں۔ بعد ازاں 4 مارچ 2025 کو انہوں نے لانگ ٹرم ویزا (LTV) کے لیے درخواست دی، جس کے ساتھ کئی ارکان پارلیمنٹ کی تحریری سفارشات بھی منسلک تھیں۔
تاہم، 2 مئی کو سی آر پی ایف کی 41ویں بٹالین کے کمانڈنٹ نے منیر احمد کو ‘‘فوری طور پر ملازمت سے برخاست‘‘ کرنے کا حکم جاری کیا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ انہوں نے ’’ایک پاکستانی شہری کو بھارت میں پناہ دی‘‘جو سروس قوانین اور قومی سلامتی کے خلاف ہے۔یہ کارروائی پہلگام حملے کے بعد ہوئی، جس کے تناظر میں منیر احمد کی اہلیہ کو’’ بھارت چھوڑو‘‘ نوٹس جاری کیا گیا کیونکہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔
ذرائع کے مطابق، منیر احمد نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں ’’من مانی، غیرمنصفانہ اور ظالمانہ‘‘طریقے سے برخاست کیا گیا۔ اگرچہ سی آر پی ایف نے آئین کے آرٹیکل 311 کا حوالہ دے کر برطرفی کی کارروائی کی، جو سرکاری ملازمین کو برطرفی سے قبل سنوائی کا حق دیتا ہے، لیکن منیر احمد کا مؤقف ہے کہ اس شق کا غلط استعمال کیا گیا۔
سی آر پی ایف کے مطابق، 41ویں بٹالین کے کانسٹیبل منیر احمد کو پاکستانی شہری سے شادی چھپانے اور ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود اسے اپنے ساتھ رکھنے پر فوری طور پر سروس سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ ان کا عمل سروس ضوابط کی خلاف ورزی اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ تھا۔منیر احمد نے عدالت سے کہا کہ یہ حکم میرے بنیادی حقوق، بالخصوص آرٹیکل 21 (زندگی اور شخصی آزادی) کی خلاف ورزی ہے۔ مجھے سرحد پار شادی کرنے کی سزا دی گئی ہے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی اہلیہ وزٹ ویزا پر 28 فروری تک بھارت میں تھیں اور 4 مارچ کو قانونی طور پر LTV کے لیے درخواست دی تھی، جو ابھی زیر التوا ہے۔