عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے روز جموں و کشمیر کے قیدیوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی اصلاحات کی پرزور اپیل کی۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں قید کشمیری قیدیوں کا مسئلہ ایک ’’سیاسی نہیں بلکہ انسانی بحران‘‘ہے۔جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، عدالتیں ہماری آخری امید ہیں۔اُنہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ انصاف، ہمدردی اور آئینی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائے تاکہ درجنوں کشمیری نوجوانوں کو انصاف مل سکے ملک کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں قید ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہاہر مقدمے اور ہر نمبر کے پیچھے ایک کہانی ہے ایک ماں جو اپنے بیٹے کا انتظار کر رہی ہے، ایک باپ جو خاموشی میں بوڑھا ہو رہا ہے، ایک بچہ جو ہر رات یہ جانے بغیر سوتا ہے کہ اس کے والد کب واپس آئیں گےیہ صورتحال نہایت تکلیف دہ اور غیر منصفانہ ہے۔پی ڈی پی سربراہ نے زور دیا کہ یہ مسئلہ سیاست سے بالاتر ہے اور اسے انسانیت اور انصاف کے نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بیرونِ ریاست جیلوں میں قید کشمیری نوجوان محض اعداد و شمار نہیں بلکہ اسی سرزمین کے بیٹے ہیں جو باعزت سلوک، منصفانہ مقدمات اور اپنی زندگی دوبارہ سنوارنے کا حق رکھتے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ نظامِ عدل میں موجود خامیوں پر توجہ دیں اور ضروری اصلاحات نافذ کریں۔ اُنہوں نے متعدد تجاویز پیش کیں۔انھوں نے کہا جموں و کشمیر کے قیدیوں کو مقامی جیلوں میں رکھا جائے تاکہ ان کے اہل خانہ اُن سے ملاقات کر سکیں اور مقدمات منصفانہ انداز میں چل سکیں۔محبوبہ کا کہنا تھا انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار ہے۔ آرٹیکل 21 کے تحت زندگی اور آزادی کے حق کو یقینی بنایا جائے۔انھوں نے کہا ملزمان کو ہر سماعت میں موجود رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ شفافیت برقرار رہے۔گرفتاری کو استثنا اور ضمانت کو اصول بنایا جائے۔یہ قانونی حقوق ہیں، انہیں سیاسی رعایت کے طور پر نہ دیکھا جائے۔طبی بنیادوں پر ضمانت بیمار قیدیوں کے لیے ایک آئینی حق کے طور پر تسلیم کیا جائے۔جیلوں کو اصلاح کی جگہ بننا چاہیے، تباہی کی نہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہابرسوں سے ہمارے نوجوان آگرہ، بریلی، ہریانہ اور دیگر ریاستوں کی جیلوں میں قید ہیں۔ ان کے اہل خانہ کے پاس نہ وسائل ہیں اور نہ ہی اتنی سکت کہ وہ اتنے فاصلے طے کر کے ملاقات کر سکیں۔ مقدمات میں تاخیر ہو رہی ہے، سماعتیں اُن کی غیر موجودگی میں ہو رہی ہیں، اور انصاف ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ یہ وہ انصاف نہیں جس کا وعدہ ہمارا آئین کرتا ہے۔عدلیہ پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ عدالتیں بالآخر انصاف اور انسانی وقار کو قائم کریں گی۔انھوں نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ہمیں اپنی عدلیہ پر یقین ہے اور عدالتوں سے امید ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ دن دور نہیں جب انصاف قائم ہوگا، اور ہماری عدالتیں جموں و کشمیر کے تمام قیدیوں کی ’گھر واپسی’کو یقینی بنائیں گی۔
عدالتیں ہماری آخری امید ہیں: محبوبہ مفتی کا جموں و کشمیر کے قیدیوں کے لیے عدالتی اصلاحات کا مطالبہ