یو این آئی
نئی دہلی// کانگریس نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جل جیون مشن میں 13000 روپے کا گھپلہ ہوا ہے اور اس گھپلے کو بے نقاب کرنے والے افسر کو جونیئر سطح کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ گھپلے کرنے والوں کو ترقی ملی ہے کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس گھپلے کا پردہ فاش کرنے والے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر اشوک پرمار کو سزا دیکر جل شکتی محکمہ کے پرنسپل سکریٹری سے ہٹا کر اے آر آئی اور ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیاہے جبکہ 30 سال کی سروس کے بعد ان کا عہدہ فنانشل کمشنر کا ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس گھپلے کو جی-20 کانفرنس کی آڑ میں چھپایا جا رہا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب اشوک پرمار نام کا یہ آئی اے ایس افسر غبن کا انکشاف کرتا ہے تو لیفٹیننٹ گورنر اسے سال میں چار پانچ بار ٹرانسفر کر کے ہراساں کرتے ہیں، لیکن غبن کرنے والے افسروں کو ترقی مل جاتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ بے ضابطگیاں سامنے نہ آئیں، اسکیموں کو تقسیم کیا جاتا ہے اور ٹینڈر کے ذریعے کام دینے کی روایت کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ‘جل جیون مشن’ کے اس گھپلے میں شک کی سوئی دو سیاستدانوں پر جاتی ہے۔ ان لیڈروں میں پہلا نام لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا ہے اور دوسرا نام مرکزی جل شکتی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت کا ہے۔ شک کی سوئی مسٹر شیخاوت کے گرد اس لئے گھومتی ہے کیونکہ انہوں نے اس گھپلے کو بے نقاب کرنے والے کو سزا دی ہے اور بدعنوانی کے الزامات میں ملوث نامزد افسران کو تحفظ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس گھپلے کی جانچ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ اس معاملے میں ملزمین کو گرفتار کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ سے شکایت کی گئی اور معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا، لیکن بے قاعدگیوں کی جانچ کا کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس افسر کو سزا دی گئی ہے وہ دلت ہے اور اس نے قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات سے شکایت کی ہے لیکن آج تک لیفٹیننٹ گورنر کو بھی طلب نہیں کیا گیا ہے۔