عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سی پی آئی (ایم) کے رہنما اور ایم ایل اے کولگام محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں مسلسل کمی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ زعفران کاشتکاروں کی مدد اور اس تاریخی فصل کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔تاریگامی نے کہا کہ اس سال پیداوار میں نمایاں کمی نے ان ہزاروں خاندانوں کو شدید متاثر کیا ہے جن کا روزگار زعفران پر منحصر ہے۔
ایم ایل اے کولگام نے کہا کہ آبپاشی کی ناکافی سہولیات اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہیں۔ پامپور کے کریوا، جو زعفران کی کاشت کا مرکزی علاقہ مانا جاتا ہے، اب بھی بارشوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اس سال طویل خشک موسم، آبپاشی کی کمی، اور کم معیار کے کورمز نے پیداوار میں کمی کا باعث بناہے۔انہوں نے کہا، ’’کاشتکاروں کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ ایک خراب موسم نہ صرف ان کی سالانہ آمدنی پر اثر ڈالتا ہے بلکہ اس تاریخی فصل کے وجود کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر مداخلت کرنی چاہیے۔‘‘تاریگامی نے انتظامیہ پر زور دیا کہ زعفران کے کھیتوں میں فوری طور پر قابلِ اعتماد آبپاشی نظام قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا، ’’اس سیزن میں کاشتکاروں کو ہونے والے نقصان کا فوری تخمینہ لگایا جائے اور مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے۔‘‘
’’نیشنل زعفران مشن‘‘کا حوالہ دیتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ آبپاشی کے ڈھانچے پر پیش رفت انتہائی سست رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن کے تحت تیار کیے گئے بورویلز اور آبپاشی کے آلات کو فوری طور پر فعال کیا جائے تاکہ کاشتکاروں کو عملی طور پر فائدہ پہنچ سکے۔انہوں نے کہا، ’’آبپاشی زعفران کی کاشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ جب تک بورویلز اور اسپرنکلر نظام مکمل طور پر فعال نہیں ہوتے، کاشتکاروں کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔‘‘تاریگامی نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں بھی زعفران کی پیداوار پر اثر انداز ہو رہی ہیں، لیکن بروقت اقدامات اور درست انتظام سے فصل کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کشمیر کے زعفران کا مستقبل زمینی سطح پر فوری اور عملی سرکاری حمایت پر منحصر ہے۔‘‘
زعفران کی پیداوار میں مسلسل کمی تشویشناک ، فوری سرکاری مداخلت کی ضرورت: تاریگامی