عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/ملک کی مسلم تنظیموں اور ممتاز شخصیات کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے کارگزار صدر نوید حامد نے جموں و کشمیر اسمبلی میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے واحد رکن اسمبلی معراج الدین ملک کی گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے۔آج یہاں جاری ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے ایک منتخب نمائندے کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری ایک تکلیف دہ اور شرمناک واقعہ ہے۔ ایم ایل اے کا ڈوڈا کے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ سرکاری تنازعہ تھا، اسے کیمرے پر گھسیٹتے ہوئے اور پولیس وین میں بٹھاتے ہوئے دیکھا گیا اور بعد میں جیل منتقل کردیا گیا۔
نوید حامد نے کہا کہ اگر ملک نے ڈی سی کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی تھی، تب بھی ایسے طرز عمل سے نمٹنے کے لیے مناسب قانونی انتظامات موجود ہیں۔ پی ایس اے کا استعمال، جسے ایمنسٹی انٹرنیشنل نےغیرقانونی قانون کے طور پر بیان کیا ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے کسی منتخب نمائندے کے خلاف استعمال کی پہلی مثال ہے اور یہ جموں و کشمیر میں جمہوری اقدار کی بے توقیری کو واضح کرتا ہے۔
نوید حامد نے نشاندہی کی کہ اس سے بھی زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ متعلقہ افسر ہرویندر سنگھ نے ایم ایل اے کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت بک کرنے کے آرڈر پر خود ہی دستخط کیے، جو کہ منتخب نمائندے کے ساتھ اختلافات رکھنے والے ایک افسر کی جانب سے منتخب نمائندے کو بدنام اور بے توقیر کرنے کی کھلی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی کوششوں کی بھی مذمت کی ہے۔ زیربحث افسر سکھ ہے، لیکن وہ اتنی ہی آسانی سے ہندو یا مسلمان ہوسکتا ہے۔ اس واقعہ کا ڈپٹی کمشنر کے مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے جموں و کشمیر وقف بورڈ کی طرف سے ہندوستان کا قومی نشان حضرت بل درگاہ مسجد کے اندر لگانے سے پیدا ہونے والے تنازعہ کی بھی مذمت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وقف بورڈ کا قومی نشان درگاہ کے اندر لگانے کا فیصلہ بھی اتنا ہی پریشان کن ہے۔ ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ یہ نشان کسی مسجد کے اندر یا اس معاملے میں، کسی ہندو یا دوسرے مذاہب کے کسی مذہبی عبادت گاہ کے اندر رکھا جائے اور اس لیے اس اقدام نے بجا طور پر کشمیر کی مسلم کمیونٹی کو مشتعل کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔
حامد نے مزید کہا کہ اشتعال انگیزی کا تدارک کرنے کے بجائے، وقف کی چیئرپرسن، درخشاں اندرابی، جو کہ ایک بی جے پی کارکن ہیں، نے مظاہرین کو ’’دہشت گرد‘‘قرار دیا، انہیں درگاہ پر پابندی لگانے کی دھمکی دی، اور پی ایس اے کے تحت ان کی نظربندی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ریمارکس اور اقدامات اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ نوید حامد نے قومی نشان ایکٹ کی دفعات کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اس بات کی نشاندہی کرنا ضروری ہے کہ ریاستی نشان (غیر مناسب استعمال کی ممانعت) ایکٹ 2005، وقف بورڈ جیسے اداروں کے ذریعہ اس کے استعمال کو واضح طور پر منع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیزی کا یہ عمل نیت اور اس کے وقت کے بارے میں سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
مشاورت کی کشمیر ایم ایل اے کی گرفتاری اور حضرت بل واقعہ پر اشتعال انگیزی کی مذمت
