عظمیٰ ویب ڈیسک
وارانسی/وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پارلیمانی حلقے وارانسی کے یک روزہ دورے پر ہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور کی کامیابی کا سہرا مسلح افواج کے ساتھ ساتھ ملک کے اتحاد کے جذبے کو دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کا سامنا کرتے ہوئے ہندوستان بھگوان شیو کے رودر کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ مودی نے تقریباً 2183.45 کروڑ کی 52 اسکیموں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔اس موقع پر سیواپوری میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی خودمختاری پر حملہ کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’آپریشن سندور سے کانگریس اور ان کے اتحادیوں کو تکلیف ہو رہی ہے، آپ نے دیکھا ہوگا کہ دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا، کانگریس اور ایس پی کو پاکستان کا درد برداشت نہیں ہوتا، یہ لوگ دہشت گردوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور کو تماشا کہا، لیکن کیا سندور کبھی تماشا ہو سکتا ہے؟پارلیمنٹ میں کانگریس اور ایس پی لیڈروں کی بے شرمی ایک جیسی ہے،ان کے لیڈران ایوان میں کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کو مارنے کے بجائے بھاگنے کا موقع دیا جانا چاہئے،یہ وہی لوگ ہیں جو دہشت گردوں کو کلین چٹ دیا کرتے تھے۔ یہ نیا ہندوستان ہے، دنیا نے فوج کی بہادری کو دیکھا ہے، پاکستان میں برہموس میزائل کی گونج سے نیند اڑ جاتی ہے۔
مودی نے کہا کہ 10 کروڑ کسان بھائیوں کے کھاتوں میں 21,000 کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں۔ جب یہ رقم کاشی سے بھیجی جاتی ہے تو پرساد بن جاتی ہے۔ دو ہزار کروڑ سے زیادہ کے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح کیا گیا۔ کاشی میں ایک ’سانسد گائیڈ مقابلہ‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں لوگوں نے اسکل ڈیولپمنٹ میں حصہ لیا، آج دیگر پروگرام بھی منعقد ہونے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں حکومت کے تمام لوگوں اور افسران کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مقابلہ میں حصہ لینے والوں کے لیے نیک خواہشات۔ ہماری حکومت کسانوں کے لیے وقف ہے۔ سابقہ حکومتیں اعلانات کرتی تھیں، لیکن انہیں پورا نہیں کرتی تھیں، بی جے پی حکومت جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔
مودی نے کہا کہ ’’جب پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم شروع ہوئی، تو ایس پی اور اپوزیشن والے یہ افواہیں پھیلاتے تھے کہ مودی جمع کی گئی رقم نکال لیں گے، یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں، اس اسکیم کے تحت اب تک کسانوں کے کھاتوں میں ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے جمع ہو چکے ہیں۔ اتر پردیش کے ڈھائی کروڑ کسانوں کو 90،000 کروڑ روپے ملے ہیں اورکاشی کے کسانوں کو 900 کروڑ روپے ملے ہیں۔یہ رقم بغیر کسی کمیشن کے کھاتوں تک پہنچتی ہے، یہ ترقی کا منتر ہے،جو جتنا زیادہ پسماندہ ہوتا ہے، اسے اتنی ہی زیادہ ترجیح ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کم زرعی پیداوار والے علاقوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ این ڈی اے حکومت کسانوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
موسم کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پی ایم فصل بیما اسکیم شروع کی گئی تھی، جس کے تحت 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے دعووں کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت ملے۔ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں ہزاروں نئے گودام بنائے جا رہے ہیں۔ زرعی معیشت میں خواتین کی شراکت داری پر زور دیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ’’تین کروڑ لکھ پتی دی دی بنانے کا ہدف ہے، جس میں سے ایک کروڑ سے زیادہ بن چکی ہیں۔ یہ اعداد و شمار سن کر ایس پی والے سائیکل لے کر بھاگ جائیں گے۔ جدید زرعی تحقیق کو کھیتوں تک لے جانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ زراعت ریاست کا اہم موضوع ہے، لیکن مرکزی حکومت نے بھی اس سمت میں قدم اٹھائے ہیں۔55 کروڑ لوگوں کے جن دھن کھاتے کھولے گئے۔ دس سال بعد ان کھاتوں کا کے وائی سی کرانا ضروری ہے۔ میں نے یہ ذمہ داری اٹھائی اور یکم جولائی سے مہم چلا کر کے وائی سی مکمل کی گئی۔ جن کے پاس جن دھن اکاؤنٹس ہیں، وہ اپنا’کے وائی سی‘ کرائیں اور اس کیمپ کا فائدہ اٹھائیں ۔
کانگریس اور ایس پی پاکستان کا درد برداشت نہیں کر سکتیں: مودی
