عظمیٰ ویب ڈیسک
ناگپور/مرکزی وزیر نتن گڈکری نے دنیا بھر میں جاری تنازعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ یہ کسی بھی وقت تیسری عالمی جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔
ناگپور میں ایک کتاب کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ جنگی ٹیکنالوجی میں ترقی نے جنگ کے “انداز و جہات” کو مکمل طور پر بدل دیا ہے اور موجودہ صورتحال ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر عالمی سطح پر فوری توجہ اور بحث کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، دنیا بھر میں ایک تصادم کا ماحول ہے اسرائیل اور ایران کے درمیان، اور روس و یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی صورت میں۔ ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ کسی بھی وقت تیسری عالمی جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
گڈکری نے مزید کہا، جنگی ٹیکنالوجی میں اضافے کی وجہ سے جنگ کے انداز بدل گئے ہیں، میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال بڑھ گیا ہے، جس کے باعث ٹینکوں اور دیگر روایتی ہوائی جہازوں کی افادیت کم ہو رہی ہے۔ اس سب کے درمیان انسانیت کا تحفظ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ میزائل اکثر شہری آبادیوں پر داغے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، اور ان تمام معاملات پر عالمی سطح پر بحث ہونی چاہیے۔ یہ کہنا مناسب نہ ہو لیکن دنیا کی موجودہ سمت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے۔دوسری جانب گزشتہ ہفتے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ غزہ سیزفائر منصوبے پر حماس کے ردعمل کو ’’مثبت جذبہ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے تک معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔
’’دی یروشلم پوسٹ‘‘کے مطابق، اس مجوزہ 60 روزہ جنگ بندی کو اسرائیل نے پہلے ہی منظور کر لیا ہے، جس کے تحت پہلے دن 10 اسرائیلی یرغمالیوں—جن میں آٹھ زندہ اور دو مردہ ہوں گے کے بدلے متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل شمالی غزہ کے کچھ علاقوں سے اپنی افواج نکال لے گا اور دونوں فریق مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں شامل ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے نہ تو اپنے جوہری پروگرام کی جانچ پر آمادگی ظاہر کی ہے اور نہ ہی یورینیم کی افزودگی روکنے پر۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری صلاحیت کو مستقل طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے، تاہم تسلیم کیا کہ تہران کسی اور مقام پر دوبارہ آغاز کر سکتا ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان گزشتہ ماہ 12 روزہ جھڑپ کے بعد جنگ بندی کی کوششیں تیز ہو گئیں۔ قطر نے بالواسطہ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا، اور بتایا گیا ہے کہ نئے مجوزہ معاہدے میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو مذاکراتی عمل میں شامل رکھنے کے لیے مضبوط ضمانتیں شامل کی گئی ہیں۔
ادھر، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اتوار کو یوکرین پر روس کے تازہ ترین ڈرون اور میزائل حملوں کی شدید مذمت کی اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا تاکہ علاقے میں ایک ’’منصفانہ، جامع اور پائیدار امن‘‘کی راہ ہموار ہو سکے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں زاپورژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ کی بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، جس سے جوہری سلامتی کو لاحق خطرات اجاگر ہوئے، اور اس بات کی فوری ضرورت ہے کہ دشمنیوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ قراردادوں کے تحت امن قائم کیا جا سکے۔
دنیا بھر میں جاری تنازعات تیسری عالمی جنگ کا سبب بن سکتے ہیں: نتن گڈکری
