عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو اسمبلی کے خزاں اجلاس کے پہلے دن سابق وزراء اور ارکانِ اسمبلی کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ مرحوم سلطان پنڈت پوری کا نام تعزیتی فہرست سے حذف ہونے پر وضاحت طلب کی جائے۔
اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نےکہا کہ ’’جنہیں آج ہم یاد کر رہے ہیں، انہوں نے اپنی زندگی میں عوام کے لیے بہتر کام کرنے کی کوشش کی۔ ہم میں سے کوئی بھی فرشتہ نہیں، غلطیاں ہر انسان سے ہو سکتی ہیں، چاہے دانستہ یا نادانستہ۔‘‘
انہوں نے سپیکر کو مشورہ دیا کہ تعزیتی تقاریر کو مختصر کر کے صرف خراجِ عقیدت ادا کیا جائے۔ ’’ہم سیاست دان ہیں اور اکثر معاملات کو سیاسی رخ دے دیتے ہیں۔ اس لیے پارلیمنٹ کی طرز پر یہاں بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرنے پر غور کیا جانا چاہیے،۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جیسے آج ہم انہیں یاد کر رہے ہیں، کل کو ہمیں بھی اسی طرح یاد کیا جائے گا۔ اس موقع پر ہمیں ان کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام مرحوم رہنماؤں نے عوامی نمائندوں کے طور پر یا سیاسی جماعتوں سے وابستگی کے دوران عوامی خدمت انجام دی۔
سابق گورنر جموں و کشمیر ستیہ پال ملک کے کام کو سراہتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’انہوں نے بطور ایم ایل اے اور وزیر مختلف ریاستوں میں خدمات انجام دیں۔ ہم اختلافِ رائے رکھ سکتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ انہوں نے اُس وقت کے حالات کے مطابق فیصلے لیے ہوں۔‘‘
مرحوم جی ایم شاہین کو بہادر رہنما قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’بڑے حملے میں زندہ بچنے کے باوجود وہ ہمیشہ عوامی خدمت کے لیے تیار اور پُرعزم رہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سپیکر سے ایوان میں تعزیتی کارروائیوں کے لیے پارلیمنٹ کا طریقہ اختیار کرنے کی اپیل کی
