عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حالیہ ہلاکتوں پر خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر عبداللہ کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے دوران ان واقعات پر بات کرنی چاہیے تھی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان واقعات کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے حکام پر الزام عائد کیا کہ وہ انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کی آڑ میں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے شمالی کشمیر کے سوپور میں مارے گئے ٹرک ڈرائیور وسیم احمد کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مسلح تھے اور سرکاری فورسز نے انہیں نشانہ بنایا۔ ڈاکٹروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہیں بہت قریب سے گولی ماری گئی۔
اسی طرح، کٹھوعہ کے 25 سالہ نوجوان مکھن دین کے مبینہ خودکشی کے واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے مبینہ تشدد کے باعث نوجوان نے اپنی جان لے لی۔
محبوبہ مفتی نے کہا، ہم امید کر رہے تھے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ان معاملات کو وزیر داخلہ کے سامنے رکھیں گے، لیکن انہوں نے لوگوں کو مایوس کیا۔
انہوں نے بلوار میں سیکورٹی فورسز کی مبینہ زیادتیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جہاں پولیس کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) پر نوجوانوں کو عسکریت پسندی کے جھوٹے مقدمات میں پھنسانے اور پیسے بٹورنے کا الزام ہے۔
محبوبہ مفتی نے زور دیا کہ انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا، ریاستی درجہ آج بحال ہو یا کل، لیکن سب سے اہم چیز انسانی زندگی ہے۔ پہلے زندگی، پھر سیاست۔
محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ انہیں اور ان کی بیٹی التجا مفتی کو متاثرہ خاندانوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہم اپوزیشن میں ہونے کے ناطے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا حق رکھتے ہیں، لیکن ہمیں روکا گیا۔ میں سوپور جانا چاہتی تھی اور التجا جموں جانا چاہتی تھی، مگر ہمیں اجازت نہیں دی گئی ـ
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں گھر میں نظر بند رکھا گیا، جبکہ ان کی بیٹی کے سیکورٹی آفیسر کو معطل کر دیا گیا۔ جن افراد نے ان ہلاکتوں کو انجام دیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، مگر ایک پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ـ محبوبہ مفتی نے افسوس کا اظہار کیا۔
محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ تعلقات میں عزت اور جوابدہی کو یقینی بنائے۔یہ تعلق مزید عدم اعتماد میں نہیں بدلا جانا چاہیے۔ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ حکومت ان واقعات میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرےـ