عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی کارکردگی آئندہ چھ ماہ کے دوران گورننس، عوامی خدمات کی فراہمی اور مجموعی کارکردگی میں بہتری کی صورت میں نظر آنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گورننس کو صرف سول سیکریٹریٹ یا سرکاری دفاتر تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بات آج سرینگر میں سول سیکریٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جو کہ گرمائی دارالحکومت سرینگر میں وزراء اور انتظامی سیکریٹریوں کی باقاعدہ واپسی اور سرکاری امور کے آغاز کا علامتی موقع تھا۔
اجلاس میں نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری، وزراء سکینہ اِیتو، جاوید احمد رانا، جاوید احمد ڈار، ستیش شرما، وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، چیف سیکریٹری اٹل ڈولو، ایڈیشنل چیف سیکریٹری دھیرج گپتا، تمام انتظامی سیکریٹری، ڈویژنل کمشنر کشمیر، آئی جی پی کشمیر اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ نے ترقیاتی سرگرمیوں کے آغاز، بجٹ اعلانات پر عملدرآمد اور موجودہ چیلنجوں کے درمیان مؤثر گورننس کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا، ’’چھ ماہ بعد ہم دوبارہ سرینگر سول سیکریٹریٹ واپس آئے ہیں۔ جس ماحول میں ہم دفاتر کھولنے کی توقع کر رہے تھے، وہ سازگار نہیں رہا۔ اگر حالات پرامن اور سازگار رہیں تو اس سے حکومتی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔‘‘وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’اب ہمیں اُن چیزوں پر توجہ دینی ہے جو ہمارے اختیار میں ہیں اور عام لوگوں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔‘‘
انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ اپنی کارکردگی کو صرف انتظامی دفاتر تک محدود نہ رکھیں۔ ’’ہمیں کام کو بجٹ اجلاس کے دوران کی طرز پر صرف سیکریٹریٹ تک محدود نہیں رکھنا ہے۔ اب ہمارے پاس منصوبوں پر زمینی سطح پر عملدرآمد کا موقع ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہاتمام محکموں پر زور دیا کہ وہ ڈیلیوری اور احتساب پر توجہ مرکوز کریں۔ ’’آئیے ہم ڈیلیورایبلز پر توجہ دیں، تاکہ چھ ماہ بعد جب ہم جموں منتقل ہوں تو ہم ان تمام مثبت پیش رفتوں اور تبدیلیوں کی فہرست کے ساتھ بیٹھ سکیں جو ہم نے یہاں کے حالات کے باوجود ممکن بنائیں،‘‘ ۔
مارچ میں قانون ساز اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری اب اس بجٹ کو نافذ کرنا ہے۔ ’’اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ پر عملدرآمد کیا جائے، متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں کے ساتھ باقاعدہ جائزہ اجلاس ہوں گے۔
انہوں نے بجٹ رقوم کے مؤثر استعمال اور ضلع کیپیٹل ایکسپنڈیچر (Capex) منصوبے کے زمینی سطح پر نفاذ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’’چونکہ یہ کام کا موسم ہے، اور خاص طور پر سرد علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے مختصر وقت ہوتا ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ چیف سیکریٹری، فنانس سیکریٹری اور دیگر محکموں کے ساتھ تفصیلی جائزہ اجلاس ہوگا۔ ’’جہاں بھی رکاوٹیں ہوں گی، ہم انہیں دور کرنے کے لیے ضروری فیصلے لیں گے،‘‘ انہوں نے کہا، اور ترقیاتی محکموں جیسے بجلی، آر اینڈ بی، پی ایچ ای، صحت اور سوشل ویلفیئر سے تیز رفتار کارکردگی کا مطالبہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ حال ہی میں ان کی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات ہوئی ہے اور مرکز کی سطح پر یہ واضح پیغام ہے کہ پہلگام حملہ حکومت اور ترقیاتی عمل کو متاثر نہ کرے۔ ’’یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہمیں اس کا خیال رکھنا ہوگا۔
سیاحت کے شعبے پر حالیہ واقعات کے منفی اثرات کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ امرناتھ یاترا کو خوش اسلوبی سے منعقد کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں کریں تاکہ یاتریوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ سویل انتظامیہ کی بھی اپنی ذمہ داریاں ہیں جو ہر صورت میں پوری کی جانی چاہئیں۔
ریلوے ٹو کشمیر منصوبے کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ جلد افتتاح پذیر ہوگا، جو خراب موسم کے باعث 19 اپریل کو ملتوی ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’جتنی جلدی ہم پل اور ٹرین کا افتتاح کریں گے، اتنی ہی جلدی افواہیں ختم ہوں گی اور ہمیں ریل کے فوائد حاصل ہوں گے۔‘‘
گورننس کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’جو چیزیں ہمارے اختیار میں ہیں، ان میں بہتری لانا ہماری ذمہ داری ہے۔ اسی میں ہم سب کا کردار ہے جو یہاں اس کمرے میں موجود ہیں۔ عوام نے ہمیں یہاں اپنے مسائل کے حل اور توقعات کی تکمیل کے لیے منتخب کیا ہے۔‘‘
آخر میں انہوں نے اتحاد اور مقصد کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’’میں یہاں صرف اس لیے ہوں کہ میں جموں و کشمیر کے عوام کے لیے کچھ ڈلیور کر سکوں۔ یہی میرا مقصد ہے، یہی میرے ساتھیوں کا مقصد ہے، اور مجھے یقین ہے کہ آپ کا مقصد بھی یہی ہے۔‘‘قبل ازیں چیف سیکریٹری اٹل ڈولو نے وزیر اعلیٰ اور وزراء کے استقبال میں کہا کہ سول سیکریٹریٹ سرینگر میں دفاتر کے خوش اسلوبی سے چلنے کے لیے تمام انتظامات مکمل ہیں۔