عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں وقف بل پر نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی اور جھڑپیں ہوئیں۔نیشنل کانفرنس کے ایم ایل ایز نے وقف بل پر لائے گئے التواء کی تحریک پر بحث کا مطالبہ کیا، جبکہ کشمیراپوزیشن جماعتیں اس بل کے خلاف قرارداد منظور کروانے پر بضد تھیں۔
ذرائع کے مطابق جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، این سی کے ارکان کھڑے ہو گئے اور مطالبہ کیا کہ بل پر لائی گئی ان کی تحریک کو منظور کیا جائے۔پی ڈی پی کے ایم ایل اے، وحید الرحمٰن پرہ ، ایوان کے وسط میں پہنچے اور مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو منظور کیا جائے۔
اسی دوران، این سی کے رکن عبدالمجید لرمی نے پرہ پر آر ایس ایس کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا، جس پر این سی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان زبردست لفظی جھڑپ شروع ہو گئی۔
جب پرہ اسپیکر کے پوڈیم کی طرف بڑھے تو اسپیکر نے مارشلز کو انہیں ایوان سے باہر نکالنے کا حکم دیا۔انہیں باہر نکالنے کی کوشش کے دوران، پی سی کے صدر سجاد لون نے مداخلت کر کے بچانے کی کوشش کی، مگر انہیں بھی باہر لے جایا گیا۔
ایوان میں جاری ہنگامے کے دوران این سی کے ایم ایل ایز اور سجاد لون کے درمیان بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔سجاد لون نے کہا، ’’آپ لوگ تماشہ کر رہے ہیں، یہ المیہ ہے کہ این سی کے ایم ایل ایز اپنے ہی اسپیکر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تاکہ عوام کو بے وقوف بنایا جا سکے۔‘‘
مسلسل احتجاج کے دوران، اسپیکر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو کالعدم نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا، ’’آپ پارلیمنٹ کے فیصلے کو کالعدم نہیں کر سکتے، اس پر ایوان میں کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔‘‘احتجاج جاری رہنے پر، اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 30 منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔
وقف بل پر اسمبلی میں ہنگامہ، نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن کے مابین چھڑپیں،وحید پرہ مارشل آؤٹ، سجاد لون کی این سی ایم ایل ایز کیساتھ تلخ کلامی
